ایس آئی آر: ٹی ایم سی کی الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت، اقلیتی علاقوں کے ووٹ کاٹنے کا الزام
ٹی ایم سی نے مغربی بنگال میں ایس آئی آر کے خلاف الیکشن کمیشن کو تحریری شکایت دی اور الزام لگایا کہ بی جے پی اور کچھ انتخابی اہلکار ملی بھگت سے اقلیتی علاقوں کے ووٹروں کے نام فہرست سے ہٹا رہے ہیں

نئی دہلی: ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) نے مغربی بنگال میں جاری خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے عمل کو سختی سے چیلنج کرتے ہوئے جمعہ کو الیکشن کمیشن سے رجوع کیا۔ پارٹی کے دس ارکان پارلیمنٹ کا وفد قومی راجدھانی میں کمیشن کے مرکزی دفتر پہنچا اور اس پوری کارروائی پر سنگین اعتراضات پیش کیے۔
وفد کی قیادت راجیہ سبھا میں ٹی ایم سی کے پارلیمانی لیڈر ڈیرک او برائن نے کی، ان کے ساتھ لوک سبھا میں ڈپٹی لیڈر شتابدی رائے، کلیان بنرجی، مہوا موئترا، پرتیما منڈل، ساجدہ احمد، ڈولا سین، ممتا ٹھاکر، ساکیت گوکھلے اور پرکاش چک برائیک بھی موجود تھے۔
وفد نے کمیشن کو ایک تحریری شکایت سونپی، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایس آئی آر کے نام پر بڑے پیمانے پر نام حذف کیے جا رہے ہیں اور یہ عمل خاص طور پر اقلیتی آبادی والے علاقوں اور ٹی ایم سی کے مضبوط ووٹ بینک کو نشانہ بنا رہا ہے۔
ٹی ایم سی کے مطابق، اس پورے عمل میں بی جے پی اور انتخابی کمیشن کے بعض اہلکاروں کی ملی بھگت شامل ہے، تاکہ لاکھوں ایسے ووٹروں کے نام کاٹے جائیں جو بی جے پی کے خلاف ووٹ دے سکتے ہیں۔ پارٹی نے اپنے مکتوب میں دعویٰ کیا کہ بنگال کے کئی اضلاع میں اچانک ہزاروں ووٹروں کو غیر مستند قرار دے کر فہرست سے نکال دیا گیا ہے، جس سے سیاسی ماحول میں بے چینی پیدا ہوئی ہے۔
دوسری جانب مرکز کا مؤقف ہے کہ ایس آئی آر کا مقصد صرف جعلی یا غیر قانونی طریقے سے ووٹر بنے ہوئے افراد کی نشاندہی ہے۔ حکومت کے مطابق ہندوستان میں کئی دوسرے ممالک کے شہری برسوں سے رہائش پذیر ہیں، جن میں سب سے زیادہ تعداد بنگلہ دیش سے آنے والوں کی ہے۔ سرکاری دعویٰ ہے کہ ایسے افراد نے فرضی دستاویزات کے ذریعے ووٹر شناخت حاصل کر لی، جنہیں الیکشن کمیشن کی نگرانی میں جاری اس عمل کے تحت پکڑا جا رہا ہے اور متعدد افراد کو ان کے ملک واپس بھیجا بھی گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتیں اسے سیاسی سازش قرار دے رہی ہیں، جبکہ بی جے پی ان الزامات کو بے بنیاد بتاتی ہے۔ تاہم ایس آئی آر کے دوران بڑی تعداد میں نام حذف ہونے سے ریاست کی سیاست میں ایک نئی ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔