منریگا ترمیمی بل پر پرینکا گاندھی کی سخت تنقید، آئینی روح اور پنچایتی راج کو کمزور کرنے کا الزام
پرینکا گاندھی نے کہا کہ یہ منریگا کی مانگ پر مبنی ساخت، پنچایتی راج کے اصولوں اور غریبوں کے روزگار کے آئینی حق کو کمزور کرتا ہے۔ انہوں نے بل واپس لینے اور اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا

لوک سبھا میں کانگریس کی جنرل سیکریٹری اور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے منگل کو مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا) سے متعلق مجوزہ ترمیمی بل کی سخت مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل منریگا کی بنیادی روح کے خلاف ہے اور اس کے ذریعے غریبوں کو ملنے والے روزگار کے آئینی اور قانونی حق کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
پرینکا گاندھی نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منریگا گزشتہ 20 برسوں سے دیہی ہندوستان میں روزگار فراہم کرنے اور دیہی معیشت کو سہارا دینے میں مؤثر ثابت ہوا ہے۔ یہ ایک انقلابی قانون ہے، جسے بناتے وقت تمام سیاسی جماعتوں کی مکمل رضامندی حاصل تھی۔ اس قانون کے تحت ملک کے غریب ترین طبقے کو 100 دن کے روزگار کی قانونی ضمانت دی گئی، جو ان کے وقارِ زندگی سے جڑی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم سب عوامی نمائندے ہیں اور جب اپنے علاقوں میں جاتے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ منریگا کا مزدور کون ہے۔ وہ سب سے غریب ہوتا ہے، اس کے چہرے پر سخت محنت کے نشانات ہوتے ہیں اور اس کے ہاتھ مسلسل مشقت کے باعث پتھروں کی طرح سخت ہو چکے ہوتے ہیں۔ یہ اسی قانون کی گواہی ہے جو غریبوں کو کام اور عزت دونوں فراہم کرتا ہے۔
پرینکا گاندھی نے واضح کیا کہ منریگا کی سب سے اہم خصوصیت یہ ہے کہ یہ ایک مانگ پر مبنی اسکیم ہے۔ جہاں روزگار کی مانگ ہوتی ہے، وہاں حکومت پر لازم ہے کہ 100 دن کا روزگار فراہم کرے۔ اسی بنیاد پر مرکز سے ریاستوں کو مالی وسائل بھی فراہم کیے جاتے ہیں، تاکہ زمینی حالات کے مطابق ضرورت پوری ہو سکے۔
انہوں نے اعتراض کیا کہ مجوزہ ترمیمی بل کے تحت مرکز کو یہ اختیار دیا جا رہا ہے کہ وہ پہلے ہی طے کرے کہ کس ریاست یا علاقے کو کتنی رقم دی جائے گی۔ ان کے مطابق یہ 73ویں آئینی ترمیم کی صریح خلاف ورزی ہے، کیونکہ اس ترمیم کے تحت گرام سبھاؤں کو مقامی سطح پر ضرورت طے کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اس بل کے ذریعے گرام سبھاؤں اور پنچایتی راج کے نظام کو کمزور کیا جا رہا ہے۔
پرینکا گاندھی نے مزید کہا کہ پہلے منریگا میں 90 فیصد فنڈ مرکز کی جانب سے آتا تھا لیکن اب اسے کم کر کے 60 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے ریاستوں پر مالی بوجھ بڑھے گا، خاص طور پر ان ریاستوں پر جو پہلے ہی مرکز سے جی ایس ٹی کے بقایاجات کی منتظر ہیں۔
انہوں نے حکومت کے اس دعوے پر بھی سوال اٹھایا کہ روزگار کے دنوں کو 100 سے بڑھا کر 125 کیا جا رہا ہے، جبکہ نہ تو مزدوری میں اضافے کی بات کی گئی ہے اور نہ ہی پچھلے بقایاجات کی ادائیگی کا کوئی واضح لائحہ عمل پیش کیا گیا ہے۔
پرینکا گاندھی نے اسکیموں کے نام بدلنے کے رجحان پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے غیر ضروری اخراجات بڑھتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس بل کو عجلت میں منظور نہ کیا جائے، بلکہ واپس لے کر گہرائی سے جانچ اور وسیع بحث کے لیے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔