صدارتی انتخاب 2022: اپوزیشن پارٹیاں مشترکہ امیدوار کھڑا کرنے کے لیے تیار، فاروق عبداللہ اور گوپال کرشن گاندھی کا نام زیر غور!

پریس کانفرنس میں ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’آج یہاں کئی پارٹیاں تھیں، ہم نے طے کیا ہے کہ ہم صرف ایک عام اتفاق والے امیدوار کو منتخب کریں گے، ہر کوئی اس امیدوار کی حمایت کرے گا۔‘‘

راشٹرپتی بھون
راشٹرپتی بھون
user

قومی آوازبیورو

ایسا لگتا ہے کہ آئندہ 18 جولائی کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن پارٹیاں برسراقتدار طبقہ کو جھٹکا دینے کی زوردار تیاری کر رہی ہیں۔ ابھی این ڈی اے کی طرف سے صدر جمہوریہ کے لیے کسی امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، لیکن این ڈی اے امیدوار کو کامیاب بنانے کے لیے سرکردہ لیڈران کی گفت و شنید خوب دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مرکزی وزیر راج ناتھ سنگھ نے تو ترنمول کانگریس سربراہ ممتا بنرجی اور کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے سے فون پر بات بھی کی اور صدارتی امیدوار کے نام پر مشورہ مانگا۔ حالانکہ ممتا اور کھڑگے دونوں نے ہی کہا کہ وہ پہلے امیدوار کا نام بتائیں، پھر آگے کی پالیسی پر وہ تبادلہ خیال کریں گے۔

اس درمیان مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی کوششوں سے بدھ کے روز دہلی کے کانسٹی ٹیوشن کلب میں ایک میٹنگ ہوئی۔ میٹنگ کی صدارت شرد پوار نے کی اور صدارتی انتخاب کو لے کر بیشتر اپوزیشن پارٹیوں میں اتفاق قائم بھی ہو گیا ہے۔ میٹنگ میں اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے شرد پوار کا نام آگے بڑھانے پر اتفاق ہوا، حالانکہ شرد پوار کے انکار کرنے پر نئے نام کی تلاش کی جا رہی ہے۔ اپوزیشن کی میٹنگ کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی گئی جس میں ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر شرد پوار خود اپنے نام کی حامی بھر دیں گے تو اچھا رہے گا، ورنہ مشترکہ امیدوار کے نام پر غور کیا جائے گا۔


قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں شرد پوار کا نام تو صدارتی انتخاب کے لیے پیش کیا گیا، لیکن انھوں نے انتخاب لڑنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد ممتا بنرجی نے فارق عبداللہ کے نام پر بھی گفتگو ہوئی۔ حالانکہ عمر عبداللہ نے ان کے نام کی مخالفت کی اور کہا کہ ان کے نام پر غور نہیں کیا جانا چاہیے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ممتا دو مزید نام کی تجویز پیش کی ہے۔ ایک گوپال کرشن گاندھی ہیں اور دوسرے فاروق عبداللہ ہیں۔ اس کے علاوہ ایک دیگر پارٹی کی طرف سے ایم کے پریم چندرن کا نام بھی پیش کیا۔

پریس کانفرنس میں ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’آج یہاں کئی پارٹیاں تھیں۔ ہم نے طے کیا ہے کہ ہم صرف ایک عام اتفاق والے امیدوار کو منتخب کریں گے۔ ہر کوئی اس امیدوار کی حمایت کرے گا۔ ہم دوسروں سے صلاح مشورہ کریں گے، یہ ایک اچھی شروعات ہے۔ ہم کئی مہینوں کے بعد ایک ساتھ بیٹھے اور ہم پھر سے ایک ساتھ میٹنگ کریں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’آج کی میٹنگ میں اہم بات یہ رہی کہ سبھی سینئر لیڈران آئے تھے۔ محبوبہ مفتی اور اکھلیش یادو پہلی بار کسی مشترکہ میٹنگ میں آئے تھے۔ اس میٹنگ میں کانگریس، شیوسینا، ڈی ایم کے لیڈران بھی شامل تھے۔ اس میٹنگ کے تعلق سے اپوزیشن کا کہنا ہے کہ ایک امیدوار واقعی میں آئین کے محافظ کی شکل میں کام کر سکتا ہے اور مودی حکومت کو ہندوستانی جمہوریت اور ہندوستان کے سماجی تانے بانے کو مزید نقصان پہنچانے سے روک سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔