کسان تحریک میں مزید شدت پیدا کرنے کی تیاری، دہلی-نوئیڈا بارڈر ہوگا بلاک!

کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’ہاں، ہم دہلی-نوئیڈا بارڈر کو بلاک کریں گے۔ کمیٹی نے ابھی تاریخ طے نہیں کی ہے۔ بات چیت جاری ہے اور جلد ہی اس بارے میں فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘

راکیش ٹکیٹ، تصویر یو این آئی
راکیش ٹکیٹ، تصویر یو این آئی
user

تنویر

ساڑھے تین مہینے سے زیادہ مدت سے کسان مظاہرین دہلی بارڈرس پر جمے ہوئے ہیں اور زرعی قوانین کی واپسی کا لگاتار مطالبہ کر رہے ہیں، لیکن اب اس معاملے میں مرکز کی مودی حکومت نے پوری طرح سے خاموشی اختیار کر لی ہے۔ نہ کوئی مذاکرہ ہو رہا ہے، اور نہ ہی ایسے کوئی آثار نظر آ رہے ہیں کہ کسانوں کے مطالبات پورے ہوں۔ لیکن کسان مظاہرین بھی بضد ہیں کہ جب تک تینوں زرعی قوانین واپس نہیں لے لیے جاتے اور ایم ایس پی کو قانونی جامہ نہیں پہنایا جاتا، وہ دہلی بارڈرس پر اپنا مظاہرہ جاری رکھیں گے۔ اس درمیان بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے ’کسان تحریک‘ میں مزید شدت پیدا کرنے کا اشارہ دے دیا ہے۔

راکیش ٹکیت نے میڈیا کو دیئے گئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کسان مظاہرین بہت جلد دہلی-نوئیڈا بارڈر کو بلاک کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہاں، ہم دہلی-نوئیڈا بارڈر کو بلاک کریں گے۔ کمیٹی نے ابھی تاریخ طے نہیں کی ہے۔ بات چیت جاری ہے اور جلد ہی اس بارے میں فیصلہ لیا جائے گا۔‘‘ یہاں قابل ذکر یہ بھی ہے کہ سنیوکت کسان مورچہ نے مارچ کا اپنا پروگرام پہلے ہی جاری کر دیا ہے اور آئندہ 19، 23، 26 اور 28 مارچ کو مختلف نوعیت کے مظاہرے دیکھنے کو ملیں گے۔


واضح رہے کہ راکیش ٹکیت ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں لگاتار مہاپنچایتیں کر رہے ہیں اور عوامی تقاریب سے بھی خطاب کر رہے ہیں۔ اس درمیان پیر کے روز مدھیہ پردیش کے جبل پور میں راکیش ٹکیت نے ایک بار پھر اپنی اس بات کو دہرایا کہ ’’مرکزی حکومت کے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اس وقت تک چلے گی جب تک یہ قانون واپس نہیں لے لیے جاتے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔