لوک سبھا انتخاب: تمل ناڈو اور پڈوچیری میں بی جے پی کو صفر پر آؤٹ کرنے کی تیاری، خاص منصوبہ بنا رہے ایم کے اسٹالن

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے چیف ایم کے اسٹالن نے بی جے پی پر طنز کستے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ڈی ایم کے حکومت کو شکست دینے کے لیے مذہبی تقسیم اور فرقہ وارانہ بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس
اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اور ڈی ایم کے چیف ایم کے اسٹالن نے ہفتہ کے روز ڈی ایم کے کارکنان سے سخت کرنے کرنے اور 2024 کے عام انتخابات میں تمل ناڈو اور پڈوچیری کی سبھی 40 سیٹیں جیتنے کی اپیل کی ہے۔ کوئمبٹور میں ایک پارٹی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے ایم کے اسٹالن نے کہا کہ کارکنان کو سخت محنت کرنی چاہیے جیسے انھوں نے ایروڈ مشرق ضمنی انتخاب میں ای وی کے ایس ایلنگوون کی جیت کے لیے کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ای وی کے ایس ایلنگوون کو کثیر ووٹوں کے فرق سے جیت پارٹی کارکنان کی سخت محنت کے سبب ملی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ کارکنان کے عزم مصمم اور خلوص کو اچھی طرح سمجھتے ہیں۔

اضح رہے کہ ڈی ایم کے اور اس کے اتحاد نے 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں تمل ناڈو کی 39 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ تھونی سیٹ سے اے آئی اے ڈی ایم کے امیدوار او پی رویندرناتھن جیتے تھے جو او پنیرسیلوم کے بیٹے ہیں۔ پڈوچیری میں بھی اے آئی اے ڈی ایم کے نے 2019 کے عام انتخاب میں یہ سیٹ جیتی تھی۔


بہرحال، اسٹالن نے بی جے پی پر طنز کستے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ڈی ایم کے حکومت کو شکست دینے کے لیے مذہبی تفریق اور فرقہ وارانہ بدامنی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے پارٹی کارکنان سے اپیل کی کہ وہ تمل ناڈو اور پڈوچیری سے سبھی لوک سبھا سیٹیں جیتنے پر توجہ مرکوز کریں۔

اسٹالن نے کہا کہ ڈی ایم کے ملک کی دیگر ریاستوں میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے اور پارٹی کارکنان کی حمایت اور خیر سگالی چاہتی ہے۔ اسٹالن نے کووئی سیلوراج کی بھی تعریف کی جو اے آئی اے ڈی ایم کے سے استعفیٰ دے کر ڈی ایم کے میں شامل ہو گئے تھے۔


تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے کوئمبٹور میں تقریب منعقد کرنے کے لیے ریاست کے بجلی وزیر سینتھل بالاجی کی بھرپور تعریف کی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اے آئی ڈی ایم کے اور وجئے کانت کی ڈی ایم ڈی کے جیسی مختلف پارٹیوں کے تقریباً 4000 کیڈر اسٹالن کی موجودگی میں ڈی ایم کے میں شامل ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔