حضرت نظام الدین اولیا کے 719ویں عرس کی تیاریاں زوروں پر

درگاہ کے چیف انچارج کاشف نظامی نے کہا کہ عرس سے قبل درگاہ حضرت نظام الدین پر عقیدت مندوں کا جم غفیر نظر آنے لگا ہے، پاکستان سے 147 عقیدت مند عرس میں شرکت کے لیے دہلی پہنچ چکے ہیں۔

کاشف نظامی، نظام الدین درگاہ
کاشف نظامی، نظام الدین درگاہ
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: سلطان المشائخ حضرت نظام الدین اولیا کا 719واں عرس مبارک 12 نومبر سے 16 نومبر تک تزک و احتشام سے منایا جائے گا۔ اس کی تیاریاں بڑے پیمانے پر کی جا رہی ہیں۔ درگاہ کے خدام کی جانب سے پوری درگاہ کو خصوصی پنڈال لگا کر سجایا جا رہا ہے اور محافل و لنگر کے انتظام و انصرام میں منتظمین مصروف ہیں۔

عالمی وباء کورونا وائرس کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب عرس پوری شان و شوکت سے روایتی انداز میں منایا جائے گا۔ عرس سے قبل درگاہ حضرت نظام الدین پر عقیدت مندوں کا جم غفیر نظر آنے لگا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ پاکستان سے 147 عقیدت مند عرس میں شرکت کے لیے دہلی پہنچ چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار عرس کے تعلق سے قومی آواز کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے درگاہ کے چیف انچارج کاشف نظامی نے کیا۔


کاشف نظامی نے کہا کہ پانچ روز تک یہ عرس جاری رہے گا جس میں دنیا بھر سے زائرین درگاہ میں اپنی حاضری درج کرائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ 12 نومبر بعد نماز مغرب تلاوت قرآن اور دعاء کے ساتھ عرس کی تقریبات شروع کی جائیں گی۔ 13 نومبر کو بعد نماز عشاء تلاوت قرآن پاک اور آستانہ شریف پر دعاء کا اہتمام کیا جائے گا۔ 14 نومبر صبح 11 بجے بڑا قل شریف، تلاوت قرآن، شجرہ خوانی اور دعاء کی جائے گی۔ 15 نومبر کو بھی صبح 11 بجے قل شریف، شجرہ خوانی، تلاوت قرآن اور دعاء ہوگی۔ 16 نومبر کو صبح 11 بجے تلاوت قرآن، قل شریف، شجرہ خوانی، دعاء کے ساتھ حضرت نظام الدین اولیا کا 719ویں عرس کی تقریبات اختتام پذیر ہوں گی۔

کاشف نظامی نے بتایا کہ عرس کے موقع پر یہاں ہر مذاہب کے ماننے والے لوگ آتے ہیں جن کے لیے حفاظت کے سخت انتظامات کیے جاتے ہیں۔ لوگوں کی بھیڑ اتنی ہوتی ہے کہ پیر رکھنے کی جگہ تک نہیں ہوتی۔ کاشف نظامی نے لنگر کے تعلق سے کہا کہ اس مرتبہ لنگر کا بڑا انتظام کیا جا رہا ہے اور اس بات کا خاص خیال رکھا جا رہا ہے کہ ہر مذہب کے لوگ اس لنگر کو کھا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔