سابق سی بی آئی چیف آلوک ورما کے خلاف بڑی کارروائی کی تیاری

مرکزی وزارت داخلہ اور پرسونل و ٹریننگ ڈپارٹمنٹ نے یو پی ایس سی سے آلوک ورما کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے جو 2018 میں راکیش استھانہ کے ساتھ ہوئے تنازعہ کے سبب موضوعِ بحث بنے تھے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سی بی آئی (سنٹرل جانچ بیورو) میں تنازعہ کے بعد عہدہ سے ہٹائے گئے ایجنسی کے سابق ڈائریکٹر آلوک کمار ورما کو ڈسپلنری کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور مرکزی ایجنسی کے ڈائریکٹر کی شکل میں اپنے عہدہ کا غلط استعمال کرنے ور سروس کےد وران ضابطوں کی خلاف ورزی کے الزام میں ان کی سبکدوشی کے بعد ملنے والا فائدہ بھی ختم کیا جا سکتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ ورما کا نام حال ہی میں پیگاسس جاسوسی واقعہ کے متاثرین کی فہرست میں بھی آیا ہے۔

ڈی او پی ٹی (ڈپارٹمنٹ آف پرسونل اینڈ ٹریننگ) کے ایک ذرائع نے بدھ کے روز اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ مرکزی وجلنس کمیشن (سی وی سی) سے آلوک ورما کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی سفارش کرنے والی ایک فائل حاصل ہوئی ہے اور آگے کی کارروائی کے لیے اسے یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کو بھیج دیا گیا ہے۔


مرکزی وزارت داخلہ اور پرسونل و ٹریننگ ڈپارٹمنٹ نے یو پی ایس سی سے آلوک ورما کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے جو 2018 مرکزی جانچ ایجنسی کے اس وقت کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے ساتھ ہوئے تنازعہ کے سبب موضوعِ بحث بن گئے تھے۔ ان پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ استھانہ کو جولائی میں دہلی کا پولیس کمشنر مقرر کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ورما کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی فائل دو تین دن قبل حاصل ہوئی تھی۔ کارروائی کے بارے میں بتاتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ ورما کو ضابطوں کے مطابق ریٹائرمنٹ کے فائدوں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت نے یہ بھی حوالہ دیا ہے کہ 1979 بیچ کے آئی پی ایس افسر ورما نے اپنی روس کے دوران سرکاری ضابطوں کی خلاف ورزی کی تھی۔


سی بی آئی ڈائریکٹر کی شکل میں آلوک ورما، ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کے ساتھ سخت جھگڑے میں ملوث تھے اور ایک دوسرے کے خلاف بدعنوانی کے الزام لگاتے تھے۔ سی بی آئی کے سرکردہ دو افسران کے درمیان کھلے تنازعہ کے بعد سی بی آئی میں نصف رات کو ہی تختہ پلٹ کی حالت پیدا ہو گئی تھی، جب ورما نے بیورو میں اس وقت کے اسپیشل ڈائریکٹر استھانہ کے خلاف بدعنوانی کا الزام لگاتے ہوئے مجرمانہ معاملہ درج کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد حکومت نے سی وی سی کی سفارش پر 23 اکتوبر، 2018 کو انھیں ملک کی اعلیٰ جانچ ایجنسی سے باہر کر دیا۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے انھیں 9 جنوری 2019 کو اسی عہدہ پر بحال کر دیا۔ لیکن دو دن بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی ایک اعلیٰ اختیار یافتہ کمیٹی، جس میں دیگر رکن جسٹس اے کے سیکری اور کانگریس لیڈر ملکارجن کھڑگے تھے، نے 11 جنوری 2019 کو 1-2 ووٹ سے انھیں سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدہ سے ہٹا دیا تھا۔

بعد ازاں استھانہ کو فروری 2020 میں سی بی آئی سے کلین چٹ مل گئی تھی۔ حال ہی میں انھیں ایک سال کے لیے سروس ایکسٹینشن دیا گیا اور دہلی پولیس کے کمشنر کی شکل میں بھی تقرری دی گئی۔ ورما نے پہلے 31 جولائی 217 کو ریٹائرمنٹ کی عمر حاصل کرنے کے بعد ان کی سبکدوشی پر غور کرنے کی گزارش کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔