دہلی میں آلودگی سپریم کورٹ متاثر، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعتوں میں شامل ہونے کی ہدایت
موجودہ موسم اور فضائی آلودگی کے پیش نظر چیف جسٹس نے مشورہ دیا ہے کہ اگر سہولت ہو تو بار کے ممبران اور فریقین ذاتی طور پر اپنے معاملوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہائبرڈ موڈ کا فائدہ اٹھائیں۔

قومی راجدھانی میں سردی اور سنگین ہوتے ہوا کے معیار کی روشنی میں ہندوستان کے چیف جسٹس(سی جے آئی) سوریہ کانت نے وکلاء اور فریقین سے کہا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں درج مقدمات کی سماعت کے لیے ہائبرڈ موڈ کا استعمال کریں۔ انہوں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ورچوئل طورسے پیش ہونے کی سہولت فراہم کرائی ہے۔
سپریم کورٹ کی انتظامیہ کی طرف سے جاری ایک سرکلر میں کہا گیا ہے کہ موجودہ موسم اور فضائی آلودگی کی صورتحال کے پیش نظر چیف جسٹس نے مشورہ دیا ہے کہ اگر سہولت ہو تو بار کے ممبران اور فریقین ذاتی طور پر اپنے معاملوں میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہائبرڈ موڈ کا فائدہ اٹھائیں۔ وکلاء اور فریقین کو سپریم کورٹ کی اس ہدایت کا مقصد ہوا کے خراب معیار سے پیدا ہونے والے صحت کے خطرات کو کم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی میں پیر کے روز ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 450 سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا جو اس سردی کے موسم کا سب سے آلودہ دن ہے اور دسمبر کا اب تک کا دوسرا سب سے خراب اے کیو آئی سطح بتائی جارہی ہے۔ کمزور ہواؤں اور سردی کی وجہ سے آلودگی پیدا کرنے والے ذرات فضا کی نچلی تہوں میں ہی پھنسے ہوئے ہیں جس سے صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ مرکزی آلودگی کنٹرول بور، (سی پی سی بی) کے مطابق0 سے 50 اے کیو آئی ’اچھا‘، 51 سے 500 ’اطمانان بخش‘، 101 سے 200 ’(معتدل)، 201 سے 300 (خراب)، 301 سے 400 ’(بہت خراب) اور 401 سے 500 ’سنگین‘ ,زٹرے میں آتا ہے۔
دہلی میں موجودہ اے کیو آئی ’سنگین‘ زمرے میں ہونے کی وجہ سے ماہرین صحت نے طویل وقت تک ایسی ہوا کے رابطے میں رہنے سے صحت کے خطرات سے خبردار کیا ہے۔ اس سے قبل 26 نومبر کو چیف جسٹس سوریہ کانت نے دہلی کی آلودہ ہوا میں ایک گھنٹے کی صبح کی واک کے دوران تکلیف محسوس کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عدالتی کارروائی کو مکمل طور پر ورچوئل موڈ میں منتقل کرنے پر غور کیا۔
انہوں نے یہ تبصرے الیکشن کمیشن کے ذریعہ کئی ریاستوں میں ووٹر لسٹوں پر خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) سے متعلق فیصلوں کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت کے دوران کئے تھے۔ سپریم کورٹ فی الحال ہائبرڈ موڈ میں کام کر رہی ہے، جس میں جسمانی اور ورچوئل دونوں سماعتیں ہو رہی ہیں۔ اس سے قبل 13 نومبر کو جسٹس پی ایس نرسمہا نے دہلی-این سی آر میں ہوا کے خطرناک معیار کو دیکھتے ہوئے وکلاء کو ورچول طور سے حاضر ہونے کا مشورہ دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔