جے این یو تشدد معاملہ میں پولیس کی تھی شمولیت، چدمبرم کا الزام

پی چدمبرم نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’’اس سارے معاملہ (جے این یو تشدد) کی ذمہ داری کی شروعات دہلی کے پولیس کمشنر سے ہوتی ہے اور اس کا اختتام مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر ہوتا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش حملہ آوروں سے متعلق سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے کہا کہ ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ پولیس انٹلیجنس کے پاس اس منصوبہ بند حملہ کی اطلاع نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ یا تو پولیس نے جان بوجھ کر اس سارے معاملہ پر اپنی آنکھیں بند رکھیں یا پھر اس میں ان کی شمولیت تھی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سابق وزیر داخلہ ہونے کی حیثیت سے وہ یہ ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں کہ پولیس کے پاس اس منصوبہ کی خبر نہیں تھی۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’مجھے پورا یقین ہے کہ پولیس کے پاس اس منصوبہ کی اطلاع تھی کہ پچاس سے زیادہ نقاب پوش غنڈے حملہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ‘‘


صحافیوں سے خطاب کرتے ہوے پی چدمبرم نے کہا کہ کل رات ایک خطرناک واقعہ پیش آیا کہ نقاب پوش حملہ آوروں نے ملک کی معروف جواہر لال یونیورسٹی میں داخل ہو کر طلبا ء اور پروفیسرس پر حملہ کیا اور ان کو زخمی کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ یہ سب ہم سب نے ٹی وی پر لائیو دیکھا۔ یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ ہم بہت تیزی کے ساتھ انارکی کی جانب گامزن ہیں۔‘‘ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس کے لئے وزیر داخلہ کو ذمہ دار مانتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا کہ ’’اس سارے معاملہ کی ذمہ داری کی شروعات دہلی کے پولیس کمشنر سے ہوتی ہے اور اس کا اختتام مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر ہوتا ہے۔‘‘

چدمبرم نے دہلی کے پولیس کمشنر پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کو جائے وقوع پرجانا چاہئے تھا لیکن انہوں نے اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ’’سال 2020 میں اگر ملک کی راجدھانی میں ایسا واقعہ پیش آتا ہے تو اس پر پولیس کی کارکردگی اور دہلی کے پولیس کمشنر کی کارکردگی پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ کمشنر فوراً موقع واردات پر کیوں نہیں پہنچے۔ چدامبرم نے یہ بھی کہا کہ یہ حکومت اور دہلی پولیس کی اپنی ذمہ داریوں کے تئیں ناکامی ہے۔


چدمبرم نے جے این یو پر حملہ کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ 24 گھنٹے کے اندر حملہ آوروں کی نشاندہی کر کے ان کو گرفتار کر کے سخت کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس مطالبہ کرتی ہے کہ ذمہ دار افسران کی ذمہ داری طے کی جائے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔