وزیر اعظم ایک پارٹی کے رہنما کے طور پر کام نہ کریں: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’ہمارا مقصد منی پور میں تشدد روکنا ہے، اور اس کے لئے جو ضروری ہے وہ ہم کر رہے ہیں اور کریں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

user

سید خرم رضا

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے آج منی پور کا اپنا درد بیان کیا۔ انھوں نے اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کیا اور کہا کہ وزیر اعظم  ملک کے قائد کے طور پر کام کریں نہ کہ ایک پارٹی کے رہنما کے طور پر، کیونکہ وہ تمام ہندوستانیوں کے نمائندے ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ کل وزیر اعظم نے 2 گھنٹے  13 منٹ بات کی اور آخر میں دو منٹ انہوں  نے منی پور پر بات کی، جبکہ منی پور میں مہینوں سے تشدد جاری ہے، عصمت دری کے واقعات ہو رہے ہیں، بچوں کو مارا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پارلیمنٹ میں ہنس رہے تھے، مسکرا رہے تھے اور لطیفے سنا رہے تھے، اور یہ ان کو زیب نہیں دیتا۔

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ اگر اس ملک میں تشدد ہو رہا ہے، عصمت دری ہو رہی ہے تو ہندوستان کے وزیر اعظم کو 2 گھنٹے تک مذاق نہیں اڑانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موضوع نہ تو کانگریس تھا اور نہ وہ خود تھے، بلکہ موضوع منی پور تھا۔ انہوں نے اپنا وہ تجربہ ساجھا کیا جو ان کے بقول انہوں نے کسی سے ساجھا نہیں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ’’میں 19 سال سے سیاست میں ہوں اور تقریباً ہر موقع پر ہر ریاست میں گیا ہوں، لیکن جو میں نے منی پور میں دیکھا اور سنا ویسا میں نے کہیں نہیں دیکھا اور سنا تھا۔ میں نے پارلیمنٹ میں بولا کہ وزیر اعظم اور امت شاہ نے منی پور میں بھارت ماتا کا قتل کیا ہے، منی پور میں ہندوستان کو ختم کر دیا ہے اور جو میں نے بولا وہ کھوکھلے الفاظ نہیں ہیں۔‘‘


کانگریس کے سابق صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’جب ہم میتئی علاقہ میں گئے تو ہم سے کہا گیا کہ اگر آپ کی سیکورٹی میں کوئی بھی کوکی ہوگا تو اسے وہاں نہیں لایئے گا کیونکہ ہم اسے مار دیں گے۔ ایسا ہی جب ہم کوکی علاقہ میں گئے تو انہوں نے صاف کہا کہ اگر آپ کی سیکورٹی میں کوئی بھی میتئی ہوگا تو اسے مت لایئے کیونکہ ہم اسے گولی مار دیں گے۔ اس لئے جب ہم گئے تو ہمیں یہ احتیاط برتنی پڑی، جس کا مطلب صاف ہے کہ منی پور آج ایک ریاست نہیں ہے بلکہ دو ریاستیں ہیں۔ ریاست کا قتل کر دیا گیا ہے اور اس کو چیر دیا گیا ہے۔‘‘

راہل گاندھی اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے اس پر زور دیا کہ ’’منی پور میں ہندوستان کا قتل کر دیا گیا ہے۔‘‘ اس دوران راہل گاندھی نے تعجب ظاہر کیا  کہ ہمارا وزیر اعظم ایسے کیسے ہنس سکتا ہے اور مسکرا سکتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم کو پتہ نہیں لگ رہا ہے کہ ملک میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔ راہل گاندھی کہتے ہیں ’’اگر وزیر اعظم منی پور جا نہیں سکتے تو منی پور کے بارے میں بولیں تو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی فوج دو دن میں حالات پر قابو پا سکتی ہے اور  اس کو تیسرا دن نہیں لگے گا۔ وزیر اعظم منی پور کو جلانا چاہتے ہیں آگ بجھانا نہیں چاہتے۔‘‘


جب راہل گاندھی سے سوال کیا گیا کہ امت شاہ نے منی پور کے وزیر اعلی کو نہ ہٹانے کی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ وہ یعنی منی پور کے وزیر اعلی مرکز سے تعاون کر رہے ہیں تو راہل گاندھی نے جواب دیا  کہ منی پور میں جو ہتھیار لوٹے گئے اور منی پور جو جل رہا ہے، تو کیا یہ ان کے تعاون کا نتیجہ ہے۔ راہل نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ہمارا مقصد منی پور میں تشدد روکنا ہے، اور اس کے لئے جو ضروری ہے وہ ہم کر رہے ہیں اور کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔