پی ایم مودی کی ہورڈنگ پٹرول پمپوں سے ہٹائی جائے: کانگریس

کانگریس ترجمان سچن ساونت نے الیکشن کمیشن کو ایک مکتوب بھیجا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کی ہورڈنگ کی ہی طرح سرکاری اشتہارات کے ہورڈنگ فوری طور پر ہٹائے جائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ریاستی اسمبلی انتخابات کے لئے ریاست بھر میں ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد انتظامیہ کے ذریعے مختلف سیاسی پارٹیوں کے پوسٹر و ہورڈنگ ہٹائے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کی ہورڈنگ کی ہی طرح ریاست بھر کے پٹرول پمپوں پرلگائے گئے وزیراعظم نریندرمودی کی ہورڈنگ نیز دیگر سرکاری اشتہارات کے ہورڈنگ فوری طور پر ہٹائے جائیں۔ یہ مطالبہ آج مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری وترجمان سچن ساونت نے الیکشن کمیشن سے ایک مکتوب کے ذریعے کیا ہے۔

اس تعلق سے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سچن ساونت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ انتخابات کے اعلان کے بعد ریاست بھر میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ کردیا گیا ہے۔ جس کے بعد انتظامیہ نے مختلف سیاسی پارٹیوں کے انتظامیہ کی منظوری سے لگائے گئے بینر وہورڈنگ ہٹا دیئے گئے ہیں۔


ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کی وجہ سے بینر وہورڈنگ ہٹانے پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہے۔ لیکن ضابطہ اخلاق پر عمل کرتے ہوئے تمام سیاسی پارٹیوں کے بینر وہورڈنگ ہٹائے جانا چاہیے جبکہ وزیراعظم نریندرمودی کی تصویروں والے ہورڈنگ آج بھی ریاست کے بیشتر پٹرول پمپوں پر لگے ہوئے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ ایک ہی ضابطے کے مطابق عمل کرنے والی انتظامیہ جانبداری کیوں برت رہی ہے؟ جب تمام سیاسی پارٹیوں کے بینر و ہورڈنگ ہٹائے جاچکے ہیں تو پٹرول پمپوں پر لگے ہوئے حکمراں بی جے پی و وزیراعظم نریندرمودی کے اشتہار بھی فوری طور پر ہٹائے جائیں۔

سچن ساونت نے کہا کہ اسی کے ساتھ ریاستی حکومت کی جانب سے اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کے بس اڈوں، ایس ٹی بسوں، ریلوے اسٹیشنوں نیز مختلف کارپوریشنوں کی بسوں پر سرکاری اشتہارات لگے ہوئے ہیں۔ توقع تھی کہ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے بعد الیکشن کمیشن یہ تمام اشتہارات ہٹانے کا حکم دے گا، لیکن ایسا نہیں ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو مکتوب لکھ کر یہ شکایت کرنی پڑ رہی ہے۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن ریاست بھر میں مختلف مقامات پر لگے ہوئے سرکاری اشتہارات ہٹانے کا انتظامیہ کو فوراً حکم دے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔