وزیر اعظم مودی کے 11 سال ناکامیوں اور عوام مخالف پالیسیوں کی شاندار یادگاریں ہیں: کانگریس
بھوپیش بگھیل نے پریس کانفرنس میں الزام عائد کیا کہ نریندر مودی نے شروع میں لوگوں کو خواب دکھائے اور 11 سال پورے ہوتے ہوتے سندور اجاڑنے تک پہنچ گئے۔

بھوپیش بگھیل، تصویر سوشل میڈیا
کانگریس نے مودی حکومت کی 11 سالہ مدت کار کو ناکامیوں اور عوام مخالف پالیسیوں کی یادگار قرار دیا ہے۔ نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چھتیس گڑھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس جنرل سکریٹری بھوپیش بگھیل نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا پورا سیاسی سفر تقسیم اور تخریب پر مبنی رہا ہے، جس سے ملک میں ہر سماج کے لوگ غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ اس دوران انھوں نے بی جے پی لیڈران کے ذریعہ دلتوں، قبائلیوں، خواتین حتیٰ کہ فوجی افسران کی بے عزتی پر وزیر اعظم مودی کی خاموشی کو فکر انگیز قرار دیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے مودی حکومت پر ترقی کے جھوٹے دعووں اور اعداد و شمار میں ہیرا پھیری کرنے کا سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے کہا کہ جھوٹے اعداد و شمار اور کھوکھلے نعروں سے ملک کو لگاتار گمراہ کیا گیا، حقیقت کو چھپایا گیا۔ کمبھ میلے میں ہوئی اموات کی مثال بھی انھوں نے پیش کی جہاں سرکاری اعداد و شمار کے برعکس دنیا کے ایک اہم ادارہ کی رپورٹ میں زیادہ اموات بتائی گئی ہیں۔ نوٹ بندی کو بھی انھوں نے ایک کھوکھلا دعویٰ بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے نہ تو بلیک منی واپس آیا، اور نہ ہی دہشت گردی کی کمر ٹوٹی، بلکہ عوام کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اسی طرح کورونا وبا میں علاج نہیں ملنے سے لاکھوں لوگوں کی جان چلی گئی تھی۔
بھوپیش بگھیل نے مودی حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ہندوستان کی آواز کو پوری دنیا سنجیدگی سے سنتی تھی، لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ انھوں نے ’آپریشن سندور‘ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے اتنے ممالک کا دورہ کرنے کے باوجود کوئی ملک ہندوستان کی حمایت میں کھڑا نہیں ہوا۔ ہندوستان-پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کر جنگ بندی کروانے کا دعویٰ کیا۔ امریکی صدر نے کئی بار کہا کہ انھوں نے دھمکی دے کر جنگ بندی کرائی۔ اس سے پورا ملک بے عزت محسوس کر رہا ہے۔ انھوں نے پوچھا کہ انتخاب کے وقت جم کر بولنے والے نریندر مودی کی ایسے وقت میں خاموشی کی کیا مجبوری ہے؟
بھوپیش بگھیل نے مودی حکومت کے 11 سال کو دھوکہ، فریب، جھوٹ کی سیاست قرار دیا، جہاں امیر مزید امیر، غریب مزید غریب ہوتا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’جتنے وعدے کیے، وہ جھوٹ اور فریب پر مبنی رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے ہر سال 2 کروڑ روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن خالی پڑے سرکاری عہدوں کو ہی نہیں بھرا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ای ڈی، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ، سی بی آئی اور یہاں تک کہ الیکشن کمیشن جیسے ادارے بھی بی جے پی حکومت کے دباؤ میں ہیں، جس سے جمہوریت کمزور ہوئی ہے۔
کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم رہائش منصوبہ، آیوشمان بھارت منصوبہ، اُجولا منصوبہ اور نل-جل منصوبہ جیسے مختلف سرکاری منصوبوں کی ناکامیاں بھی شمار کرائیں۔ انھوں نے ایس ٹی-ایس سی، او بی سی منصوبوں کی حالت بھی فکر انگیز بتائی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت خواتین کے ریزرویشن پر بات کرتی ہے، لیکن وہ نافذ کب کیا جائے گا، اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں ہے۔ یہی حالت ذات پر مبنی مردم شماری معاملہ میں بھی ہے۔ کسانوں کی بدحالی کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ نریندر مودی نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے اور سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ کو نافذ کرنے کی بات کہی تھی، لیکن آج کسان اپنی فصل کو اونے پونے قیمت میں فروخت کرنے کو مجبور ہیں۔ انھوں نے ڈی اے پی کھاد اور بیج کی کمی پر بھی اظہارِ فکر کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔