پی ایم مودی کسانوں کے ساتھ بات چیت کریں اور تینوں سیاہ قوانین واپس لیں: کانگریس

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ ’’مظاہرہ کرنا کسانوں کا جمہوری حق ہے۔ ہم سبھی کی ذمہ داری ہے کہ ہم کسانوں کی حمایت کریں۔ ہم سبھی کو مل کر کسانوں کی حمایت کرنی ہوگی، تبھی یہ حکومت جھکے گی۔‘‘

کانگریس ترجمان پون کھیڑا / تصویر آئی اے این ایس
کانگریس ترجمان پون کھیڑا / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آج کسانوں کا ’بھارت بند‘ مجموعی طور پر کامیاب رہا اور اس دوران کسان لیڈروں کے ساتھ ساتھ سیاسی لیڈروں نے بھی مرکز کی مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد تینوں سیاہ زرعی قوانین منسوخ کیے جائیں۔ کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بھی ایک پریس کانفرنس کر کسانوں کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم جی، کیا وجہ ہے کہ آپ کسانوں سے بات چیت نہیں کر رہے ہیں۔ حکومت کے اس رویے سے صرف کسانوں کا نہیں بلکہ ملک کا نقصان ہو رہا ہے۔ جس ملک کے کسان پریشان ہوں، وہاں کے وزیر اعظم کو نیند نہیں آنی چاہیے۔‘‘

پریس کانفرنس میں پون کھیڑا نے آج کے بھارت بند سے متعلق کہا کہ ’’مظاہرہ کرنا کسانوں کا جمہوری حق ہے۔ ہم سبھی کی ذمہ داری ہے کہ ہم کسانوں کی حمایت کریں۔ ہم سبھی کو مل کر کسانوں کی حمایت کرنی ہوگی، تبھی یہ حکومت جھکے گی۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس ترجمان نے وزیر اعظم سے گزارش کی کہ وہ کسان تنظیموں سے بات چیت کریں اور جلد از جلد تینوں سیاہ قوانین کو واپس لیں۔ پون کھیڑا نے یہ سوال بھی کیا کہ ’’آپ نے 22 جنوری وک کہا تھا کہ میں کسانوں سے صرف ایک فون کال کی دوری پر ہوں، کہاں ہے وہ فون کال؟‘‘ اس دوران کھیڑا نے الزام عائد کیا کہ حکومت صنعت کاروں کے دباؤ کی وجہ سے کسانوں کے مطالبات پر توجہ نہیں دے رہی۔


وزیر اعظم پر حملہ آور انداز اختیار کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’آپ اپنے صنعت کار متروں کے سامنے سر بہ سجود ہیں، کیا وہ آپ کو بلیک میل کر رہے ہیں؟ آخر وجہ کیا ہے کہ آپ کسانوں سے بات کرنے کی بھی ہمت جمع نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’کسان کوئی بے وقوف نہیں ہیں جو اپنا گھر، کھیت، کھلیان چھوڑ کر سڑک پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ 10 مہینے سے مظاہرین کسان گھروں سے باہر ہیں۔ آپ کو کسانوں کی حالت پر غور کرنا چاہیے کیونکہ آپ وزیر اعظم ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔