’پہلگام معاملہ پر بحث کے دوران پی ایم مودی راجیہ سبھا میں موجود ہوں‘، بی اے سی میٹنگ میں اپوزیشن کا حکومت سے مطالبہ
بی اے سی میٹنگ 21 جولائی کو ہونے والی تھی، لیکن اسی دن شام کو نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے استعفیٰ دے دیا اور میٹنگ ملتوی ہو گئی۔ آج یہ میٹنگ راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہری ونش کی صدارت میں ہوئی۔

تصویر @INCIndia
ایک طرف پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس جاری ہے، اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی 4 روزہ غیر ملکی دورہ پر روانہ ہو چکے ہیں۔ ایسے میں اپوزیشن پارٹیاں یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ راجیہ سبھا میں جب پہلگام معاملہ اور آپریشن سندور پر بحث ہوگی تو کیا وزیر اعظم اس بحث میں موجود ہوں گے؟ دراصل پہلگام اور آپریشن سندور معاملہ پر اپنے سوالوں کا جواب اپوزیشن لیڈران پی ایم مودی سے ہی چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بدھ کے روز راجیہ سبھا کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی (بی اے سی) کی میٹنگ میں اپوزیشن نے نہ صرف پہلگام دہشت گردانہ حملہ اور آپریشن سندور پر بحث کا مطالبہ کیا، بلکہ حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پی ایم مودی اس بحث کے دوران ایوان بالا میں موجود ہوں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بی اے سی میٹنگ میں اپوزیشن نے کہا کہ پہلگام اور آپریشن سندور معاملہ پر راجیہ سبھا میں آئندہ ہفتہ سے 2 دنوں تک 16 گھنٹے کی بحث ہونی چاہیے اور وزیر اعظم مودی کی موجودگی یقینی بنائی جائے۔ یہ میٹنگ مانسون اجلاس کے دوران ہوئی جس میں مکتلف پارٹیوں کے لیڈران، راجیہ سبھا میں ایوان کے لیڈر جے پی نڈا اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو بھی شامل ہوئے۔ میٹنگ کی صدارت راجیہ سبھا کے نائب چیئرمین ہری ونش نے کی۔
یہ میٹنگ 21 جولائی کو ہونے والی تھی، لیکن اسی دن شام کو نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے استعفیٰ دے دیا اور میٹنگ ملتوی ہو گئی۔ آج ہوئی میٹنگ کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر پرمود تیواری نے بتایا کہ اپوزیشن نے ایک آواز میں مطالبہ کیا کہ پہلگام حملہ اور آپریشن سندور پر بحث اگلے ہفتہ شروع کی جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ لوک سبھا میں اس پر بحث شروع ہونے کے ایک دن بعد راجیہ سبھا میں بحث ہونی چاہیے۔
پرمود تیواری کا کہنا ہے کہ یہ ایک عام بحث ہونی چاہیے، کوئی قرارداد اس دوران نہیں لایا جانا چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کی موجودگی کا مطالبہ حکومت کیا اور حکومت نے یقین دلایا ہے کہ وزیر اعظم موجود ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے امید ہے آپریشن سندور پر بحث کے دوران وزیر اعظم موجود رہیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔