وزیر اعظم مودی نے آندھرا پردیش میں کیا تقریباً 15233 کروڑ روپئے مالیت کے پراجکٹس کا آغاز

پی ایم مودی نے قومی شاہراہ 130 سی ڈی پر گرین فیلڈ رائے پور۔وشاکھاپٹنم اکنامک کاریڈار کے 6 لین والے 100 کلومیٹر اے پی سکشن کا سنگ بنیاد بھی رکھا جس کی تعمیر 3778 کروڑ روپئے سے ہوگی۔

وزیراعظم نریندر مودی، تصویر یو این آئی
وزیراعظم نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

حیدرآباد: وزیراعظم نریندرمودی نے آندھراپردیش میں تقریباً 15,233 کروڑروپئے مالیت کے پراجکٹس کا آغاز کیا۔ انہوں نے 2917 کروڑر روپئے کے او این جی سی کے یوفیلڈ آن شور ڈیپ واٹر بلاک پراجکٹ کو قوم کے نام کیا۔ یہ ڈیپ گیس ڈسکوری پراجکٹ ہے جس کے ذریعہ ہر دن تین ملین میٹرک اسٹینڈرڈ کیوبک میٹرس پیداور کا امکان ہے۔

مودی نے آندھرا یونیورسٹی انجینئرنگ کالج گراونڈس سے 15,233 کروڑروپئے مالیت کے 9 پراجکٹس کا ورچول طریقہ کار کے ذریعہ آغاز کیا اور تختی کی نقاب کشائی بھی کی۔ مودی نے قومی شاہراہ 326اے کے 39 کلومیٹر نرسناپیٹ پاتا پٹنم سکشن کو قوم کے نام کیا۔ یہ پراجکٹ سریکاکلم۔گجپتی راہداری کا حصہ ہے۔ اس پراجکٹ سے اے پی اور پڑوسی ریاست اوڈیشہ کے پسماندہ علاقوں کو مربوط کیا جائے گا۔


مودی نے قومی شاہراہ 130 سی ڈی پر گرین فیلڈ رائے پور۔وشاکھاپٹنم اکنامک کاریڈار کے 6 لین والے 100 کلومیٹر اے پی سکشن کا سنگ بنیاد بھی رکھا جس کی تعمیر 3778 کروڑ روپئے سے ہوگی۔ اکنامک کاریڈار کے ذریعہ چھتیس گڑھ اور اوڈیشہ سے اے پی کے وشاکھاپٹنم کے لئے تیز تر سفر کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے ذریعہ اے پی اور اوڈیشہ کے قبائلی اور پسماندہ علاقوں کو بھی جوڑا جاسکے گا۔ اس پر اجکٹ کی تکمیل توقع ہے کہ اکتوبر 2024 تک کر دی جائے گی۔

مودی نے کنونٹ جنکشن تا شیلانگر جنکشن وشاکھاپٹنم پورٹ روڈ کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس 566 کروڑ روپئے کے پراجکٹ سے وشاکھاپٹنم پورٹ ٹریفک کے لئے راہداری بنائی جائے گی۔ اس کی تکمیل توقع ہے کہ مارچ 2025 تک کرلی جائے گی۔ ساتھ ہی 745 کلومیٹر سریکالم انگول نیشنل گیس پائپ لائن پراجکٹ کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا۔ ان کے علاوہ وزیراعظم نے دیگر پراجکٹس کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔


اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے وزیراعظم سے خواہش کی ہے کہ وہ اے پی کی مدد کریں۔ انہوں نے پراجکٹس کے سنگ بنیاد اور آغاز پر وزیراعظم سے اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان ساڑھے تین سالوں میں اے پی فلاح و بہبود اور ترقی کی طرف گامزن ہوئی ہے۔ تعلیم، طب، کاشتکاری، سماجی انصاف، خواتین کی بہبود، ترقی ہماری ترجیحات بن چکے ہیں۔ ہم نے اپنی معیشت کا ایک ایک روپیہ ہر خاندان کی کفالت کے لیے خرچ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ترقی کے لیے مرکز کے تعاون کی زیادہ ضرورت ہے۔ اے پی ابھی تک تقسیم کے صدمہ سے نہیں نکل پائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔