اتر پردیش: 'غیر موسمی بارش سے کسانوں کو ہوا 100 کروڑ کا نقصان'، کسانوں کی مانگ، یوگی حکومت دوبارہ کرے سروے

ایک کسان رہنما نے کہا، ’’ہمیں مسلسل ہوئی بارش سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اگر ریاستی حکومت غیر جانبدار ہوتی تو نقصانات کا مینوئل سروے نہیں کیا جاتا۔

کسان، تصویر آئی اے این ایس
کسان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں پیلی بھیت کے کسانوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں 100 کروڑ روپے کی فصل کا نقصان ہوا ہے۔ بریلی کے ڈویژنل کمشنر سمدّر کے ذریعہ کئے گئے ایک حالیہ سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پیلی بھیت ضلع میں فصلوں کو تقریباً 4.5 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کسان اب نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے نئے سروے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایک کسان رہنما نے کہا، ’’ہمیں مسلسل ہوئی بارش سے بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ اگر ریاستی حکومت غیر جانبدار ہوتی تو نقصانات کا مینوئل سروے نہیں کیا جاتا۔ فصلوں کے نقصان کا اندازہ لگانے میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں کمی کے لیے ریاستی حکومت پر تنقید کی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اس ماہ مسلسل ہوئی بارش کی وجہ سے یوپی کے 18 اضلاع کے 1300 سے زیادہ گاؤں سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ راشٹریہ لوک دل (آر ایل ڈی) نے اس مسئلے کو اٹھانے کے لیے 28 اکتوبر کو پیلی بھیت کے نیوریا قصبے میں کسانوں کے ساتھ ایک میٹنگ بلائی ہے۔


آر ایل ڈی لیڈر منجیت سنگھ نے کہا کہ اس سال پیلی بھیت میں 1.35 لاکھ ہیکٹیر رقبہ پر دھان کی کھیتی کی گئی ہے۔ کسان عام طور پر فی ہیکٹیر کم از کم 50 کوئنٹل دھان کاٹتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اگر موسمی حالات نارمل ہوتے تو کل پیداوار 67,50,000 کوئنٹل تک ہوتی۔ اگر فصل کے اوسط نقصان کا تخمینہ صرف 7 فیصد لگایا جائے، حالانکہ اصل نقصان اس سے کہیں زیادہ تھا، یہ دھان کے 47,200 کوئنٹل پر آتا ہے، جس کی قیمت 2,040 روپے کی کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر 96.39 کروڑ روپے ہوتی ہے۔ کسانوں کے لیے گنے سمیت دیگر فصلوں کا نقصان اضافی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔