’کووی شیلڈ‘ کے خلاف عرضی، مدراس ہائی کورٹ نے مودی حکومت کو جاری کیا نوٹس

عرضی دہندہ آصف ریاض نے عدالت سے کووی شیلڈ ٹیکہ کو غیر محفوظ قرار دینے اور اسے معاوضہ کے طور پر پانچ کروڑ روپے ادا کرنے کا ایس آئی آئی کو ہدایت دینے کی بھی گزارش کی ہے۔

مدراس ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
مدراس ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

ہندوستان میں کورونا وبا پر کافی حد تک قابو پایا جا چکا ہے اور ٹیکہ کاری مہم بھی زور و شور سے جاری ہے۔ اس درمیان کورونا کے کچھ ٹیکوں پر سوال بھی اٹھ رہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے ’کووی شیلڈ‘ ٹیکہ کو جلد بازی میں استعمال کیے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے اور اس سلسلے میں گزشتہ سال ایک شخص نے مدراس ہائی کورٹ میں عرضی بھی داخل کی تھی۔ اس تعلق سے سماعت کرتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔

مدراس ہائی کورٹ نے آصف ریاض نامی شخص کی عرضی پر 19 فروری کو سماعت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ پونے کے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایس آئی آئی) کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔ عرضی دہندہ نے اپنی عرضی کے ذریعہ یہ اعلان کرنے کی گزارش کی ہے کہ ٹیکہ کاری کے بعد اس نے جن صحت مسائل کا سامنا کیا، وہ ایک ’سنگین منفی اثر‘ تھا، جیسا کہ نئی دوا اور کلینیکل ٹیسٹ ایکٹ 2019 میں بتایا گیا ہے۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس عبدالقدوس نے مرکز اور سیرم انسٹی ٹیوٹ کو نوٹس بھیج کر ان سے جواب مانگا ہے۔


میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق 41 سالہ عرضی دہندہ آصف ریاض نے عدالت سے کووی شیلڈ ٹیکہ کو غیر محفوظ قرار دینے اور اسے معاوضہ کے طور پر پانچ کروڑ روپے ادا کرنے کا ایس آئی آئی کو ہدایت دینے کی بھی گزارش کی ہے۔ اس کے مطابق وہ گزشتہ سال یہاں ایک اسپتال میں ٹیکہ کے تیسرے مرحلہ کی ٹیسٹنگ کے دوران والنٹیر تھا اور اسے یکم اکتوبر کو یہ ٹیکہ لگایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔