پنجاب میں بد ترین سیلاب، اب تک 37 افراد ہلاک، ساڑھے تین لاکھ سے زائد افراد متاثر
پنجاب میں سیلاب سے 1.48 لاکھ ہیکٹر سے زائد کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ کئی علاقوں میں کھیت تالاب اور جھیلوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ کسانوں کو مویشیوں کے نقصان کا بھی سامنا ہے۔

پنجاب بدترین سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ شدید بارشوں اور ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر سے چھوڑے جانے والے پانی کی وجہ سے ریاست کے بڑے دریا ستلج، بیاس اور راوی میں تیزی آ گئی ہے۔ خبروں کے مطابق سیلاب میں اب تک 37 افراد ہلاک اور ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ افرادمتاثر ہوئے ہیں۔ ریاست کے تمام اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں۔
پنجاب میں سیلاب سے 1.48 لاکھ ہیکٹر سے زائد کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ کسانوں کو مویشیوں کے نقصان کا بھی سامنا ہے۔ کئی مکانات زمین بوس ہو چکے ہیں یا پانی سے بہہ گئے ہیں۔ کئی علاقوں میں کھیت تالاب اور جھیلوں میں تبدیل ہو چکے ہیں ۔
گرداس پور، پٹھانکوٹ، فاضلکا، کپورتھلا، ترن تارن، فیروز پور، ہوشیار پور اور امرتسر سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں شامل ہیں۔ انتظامیہ نے کئی امدادی کیمپ قائم کیے ہیں لیکن بہت سے لوگ اب بھی اپنے مویشیوں اور گھروں کے قریب چھتوں یا اونچے چبوتروں پر ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں۔
عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے قومی کنوینر اور دہلی کےسابق وزیر اعلی اروند کیجریوال جمعرات کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں گے اور امدادی کاموں کا جائزہ لیں گے۔ اس سے پہلے منیش سسودیا نے ترن تارن میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا، جب کہ راجیہ سبھا کے رکن راگھو چڈھا نے اپنے مقامی ایریا ڈیولپمنٹ فنڈ سے امدادی کاموں کے لیے 3.25 کروڑ روپے دیے۔ پنجاب کے فنکاروں اور سماجی تنظیموں نے بھی مدد کا ہاتھ بڑھایا ہے۔
کئی این جی اوز اور سکھ تنظیمیں سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں۔ ریاست کے تمام اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں 7 ستمبر تک بند کردی گئی ہیں۔ ساتھ ہی بھاکڑا ڈیم میں پانی کی سطح 1677.84 فٹ تک پہنچ گئی ہے، جو 1680 فٹ کی زیادہ سے زیادہ گنجائش کے بالکل قریب ہے۔(انپٹ بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)