یوپی: چندولی میں پولیس کی پٹائی سے خاتون کی ہوئی موت پر لوگ مشتعل، پتھراؤ میں کئی پولیس اہلکار زخمی

کنہیا نہیں ملا جس کے بعد پولیس نے اس کے بھائی کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی، نیشا نے پولیس کی مخالفت کی تو ایس او نے مبینہ طور پر اس کی پٹائی کر دی جس کے بعد وہ ابدی نیند سو گئی۔

یوپی پولیس
یوپی پولیس
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش کے چندولی ضلع کے سید راجہ تھانہ حلقہ واقع منراج پور گاؤں میں اتوار کی دیر رات ایک چھاپہ ماری کے دوران پولیس کی مبینہ پٹائی سے 21 سالہ نیشا یادو کی موت ہو گئی، جس کے بعد تشدد پیدا ہو گیا۔ اس واقعہ کی وجہ سے مقامی لوگوں نے پرتشدد احتجاجی مظاہرہ کیا۔ لوگوں نے پتھربازی کی اور ایک ایمبولنس کو نقصان پہنچانے کے بعد قومی شاہراہ 2 کو رخنہ انداز کرنے کی کوشش کی۔

اپنے والد اور ہسٹری شیٹر کنہیا یادو کو پکڑنے کے لیے چھاپہ ماری کے دران نیشا سنگین طور سے زخمی ہو گئی تھی۔ اس کی بہن کو بھی سنگین چوٹیں آئیں، کیونکہ اس نے اپنی کلائی کی نس کاٹنے کی کوشش کی۔ ایس پی چندولی انکر اگروال نے بتایا کہ اس سلسلے میں سید راجہ کے تھانہ انچارج (ایس او) کو معطل کر دیا گیا ہے اور نیشا کی فیملی کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کا عمل جاری ہے۔


جائے واقعہ کا جائزہ لینے اور ضلع اسپتال میں زخمی بچی سے ملاقات کرنے والے آئی جی وارانسی رینج کے ستیہ نارائن نے پیر کو کہا کہ شکایت ملنے کے بعد مناسب کارروائی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ زخمی بچی کی حالت مستحکم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سید راجہ کے ایس او کی قیادت میں پولیس کی ایک ٹیم نے کنہیا یادو کے یہاں چھاپہ ماری کی تھی۔ آئی جی نے بتایا کہ پولیس نے مجرمانہ تاریخ رکھنے والے کنہیا کے خلاف خودسپردگی کا حکم جاری کیا تھا۔ اس کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہونے کے بعد پولیس اس کی تلاشی کے لیے گئی تھی۔ حالانکہ کنہیا نہیں ملا جس کے بعد پولیس نے اس کے بھائیو کو اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی۔ نیشا نے پولیس کی اس بات کی مخالفت کی، تب سید راجہ تھانہ کے ایس او نے مبینہ طور پر اس کی پٹائی کی جس میں اس کی موت ہو گئی۔ اس کی بہن نے بھی اپنی نس کاٹنے کی کوشش کی۔


اس درمیان سینکڑوں مقامی افراد وہاں جمع ہو گئے اور پولیس ٹیم پر حملہ کر دیا۔ اس حملہ میں کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔ جب پولیس نے آگے کی کارروائی کے لیے نیشا کی لاش لے جانے کی کوشش کی تو مقامی لوگوں کی ناراض بھیڑ نے مزید ہنگامہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔