گرمی سے عوام بے حال، حکومت نے لو سے بچاؤ کے لیے جاری کی ایڈوائزری

ہندوستان میں ’لو‘ کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ایڈوائزری جاری کی ہے۔

تصویر قومی آواز / وپن
تصویر قومی آواز / وپن
user

قومی آوازبیورو

بڑھتی ہوئی گرمی اور کئی مقامات پر درجہ حرارت 46 ڈگری سلسیس کو چھونے کے درمیان مرکزی وزارت صحت نے اتوار کو سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو گرمی سے متعلق بیماریوں پر نیشنل ورکنگ منصوبہ سے متعلق ایک خط لکھا۔ مرکزی سکریٹری برائے صحت راجیش بھوشن نے خط میں سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو گرم لہر کے معاملوں کے اثردار مینجمنٹ کے لیے سبھی ضلعوں میں گرمی سے متعلق بیماریوں پر گائیڈلائن دستاویز نیشنل ورکنگ منصوبہ کا پھیلاؤ کرنے کے لیے کہا ہے۔

بھوشن نے خط میں کہا کہ ’’یکم مارچ سے سبھی ریاستوں اور ضلعوں میں انٹگریٹیڈ ڈزیز نگرانی پروگرام (آئی ڈی ایس پی) کے تحت گرمی سے متعلق بیماریوں پر روزمرہ کی نگرانی شروع کی گئی ہے۔ برائے کرم یقینی کریں کہ یہ روز مرہ کی نگرانی رپروٹ این سی ڈی سی کے ساتھ شیئر کی جاتی ہے۔ ڈیلی ہیٹ الرٹ جو آئی ایم ڈی کے ذریعہ شیئر کی جا رہی ہیں، ساتھ ہی ریاستوں کے ساتھ این ڈی ایم سی آئندہ 4-3 دنوں کے لیے گرمی کی لہر کی پیشین گوئیوں کا اشارہ دیتا ہے اور ضلع صحت سہولت سطح پر فوراً پھیلایا جا سکتا ہے۔‘‘


خط میں آگے لکھا گیا ہے کہ ریاست کے محکمہ صحت کو گرمی کی بیماری پر میڈیکل افسران، صحت ملازمین، زمینی سطح کے کارکنان کی صلاحیت تعمیر اور جلد شناخت اور مینجمنٹ کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔ مزید یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’ضروری دواؤں، مائع اشیاء، آئس پیک، او آر ایس اور سبھی ضروری سامانوں کی وافر مقدار کی دستیبای کے لیے صحت سہولت کی تیاریوں کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ سبھی صحت سہولیات میں موافق پینے کے پانی کی دستیابی اور اہم علاقوں میں ٹھنڈ پہنچانے والے سامانوں کے لگاتار کام کرنے کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔‘‘

مرکز نے ریاستوں کو اطلاعات، تعلیم اور مواصلات (آئی ای سی) کے ساتھ ساتھ طبقاتی سطح کی بیداری اشیا کا استعمال کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ لوگ گرمی کی لہر سے خود کو بچانے کے لیے برتی جانے والی آسانیوں کے بارے میں بتا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔