پہلوانوں کی حمایت میں آج دہلی کوچ کریں گے کھاپوں سے وابستہ افراد، پولیس الرٹ، گاڑیاں ضبط کرنے کی تیاری

کئی ریاستوں کی کھاپ پنچایتوں کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد پہلوانوں کی حمایت میں دہلی کوچ کرنے کی توقع ہے۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس متحرک ہے اور تمام سرحدوں پر بھاری نفری تعینات کی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>جنترمنتر پر پہلوانوں کا دھرنا / Getty Images</p></div>

جنترمنتر پر پہلوانوں کا دھرنا / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جنتر منتر پر احتجاج کرنے والے پہلوانوں کو مسلسل عوام کی حمایت مل رہی ہے۔ ایک طرف ہریانہ کی کھاپ پنچایتوں نے تحریک کی حمایت کا اعلان کیا ہے تو دوسری طرف اب پہلوانوں کو کسانوں کی بھی حمایت مل رہی ہے۔ جنتر منتر پر کسانوں کی تنظیموں اور پنجاب کی سول تنظیموں کے بینرز آویزاں ہیں۔ کئی ریاستوں کی کھاپ پنچایتوں کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اتوار کو دہلی جانے کا امکان ہے۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس متحرک ہے اور تمام سرحدوں پر بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

دراصل، کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے پہلوانوں کے درمیان پہنچ کر کسانوں سے احتجاج کی حمایت کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس کے بعد اب یہاں کسان تنظیم کے بینرز لگنے لگے ہیں۔ ساتھ ہی بتایا جا رہا ہے کہ پنجاب، ہریانہ اور مغربی یوپی کی کھاپ پنچایتوں کے لوگ اتوار کو جنتر منتر پہنچیں گے۔ کھلاڑیوں کو انصاف دلانے کے لیے دھرنے پر پہنچنے کے بعد کھاپوں کے چودھری آگے کی حکمت عملی تیار کریں گے۔


راکیش ٹکیت نے کہا کہ اتر پردیش، ہریانہ، راجستھان اور پنجاب کے کھاپوں کے چودھری جنتر منتر پر چل رہے کھلاڑیوں کے دھرنے کے مقام پر پہنچیں گے۔ وہ سبھی مظفر نگر ضلع کے کھاپ چودھریوں کے ساتھ دہلی کے لیے روانہ ہوں گے۔

حکام نے دہلی میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ امن و امان خراب کرنے والوں کو حراست میں لینے کا حکم ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس کے پاس اطلاعات ہیں کہ ہریانہ، اتر پردیش اور پنجاب سے بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد متوقع ہے، جس کے پیش نظر پولیس الرٹ موڈ پر ہے۔

پولیس ہریانہ کی سرحد سے دہلی کی سرحد میں داخل ہونے والے تمام راستوں پر رکاوٹیں لگا کر چیکنگ کے بعد ہی گاڑیوں کو دہلی میں داخل ہونے کی اجازت دے گی۔ اگر کسی گاڑی میں ٹینٹ، راشن اور اس طرح کی کوئی دوسری چیز پائی گئی تو اسے ضبط کر لیا جائے گا۔ اس گاڑی کو دہلی میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی سرحد پر تعینات کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */