اتر پردیش: بی جے پی کا زوال شروع، مودی-یوگی کی مقبولیت میں زبردست گراوٹ... سروے

اتر پردیش سے بی جے پی کے لیے بری خبر آ رہی ہے۔ ملک کی سب سے بڑی ریاست میں اقتدار مخالف لہر تیز ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اور عوام پی ایم مودی کے ساتھ ساتھ یوگی حکومت سے بھی ناراض ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک کی تین ہندی بیلٹ ریاستوں میں شکست کے بعد گھبرائی بی جے پی کے لیے اب ایک ایسی ریاست سے بری خبر آ رہی ہے جہاں سے 2014 میں اس کے لیے اقتدار کا راستہ ہموار ہوا تھا۔ ہم بات کر رہے ہیں اتر پردیش کی۔ ایک نیوز چینل نے دسمبر کے تیسرے ہفتہ میں اتر پردیش میں حکومت اور وزیر اعلیٰ کی مقبولیت کے ساتھ ہی اہم ایشوز پر لوگوں کے درمیان سروے کیا ہے۔ اس سروے کے نتائج سامنے آنے سے بی جے پی خیمہ میں افرا تفری کا ماحول ہے۔

سروے کے مطابق اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف اقتدار مخالف لہر میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا ہے اور ان کی مقبولیت میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔ بی جے پی کے لیے فکر کی بات یہ ہے کہ ستمبر ماہ میں جہاں 43 فیصد لوگ یوگی کو وزیر اعلیٰ کی شکل میں دوبارہ دیکھنا چاہتے تھے وہیں اب صرف 38 فیصد لوگ ایسی خواہش رکھتے ہیں۔

لوک سبھا انتخابات کی تیاریوں میں مصروف بی جے پی کے لیے اتر پردیش میں پارٹی کے خلاف ناراضگی اور عدم اطمینان کا گراف اونچا ہونا سر درد سے کم نہیں۔ بی جے پی کے لیے پریشان کرنے والی خبر یہ بھی ہے کہ ستمبر سے اب تک سماجوادی پارٹی لیڈر اکھلیش یادو کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر میں جہاں صرف 29 فیصد لوگ اکھلیش کو وزیر اعلیٰ کی شکل میں دیکھنا چاہتے تھے وہیں دسمبر کے تیسرے ہفتہ میں 37 فیصد لوگوں کی پسند اکھلیش ہیں۔

انڈیا ٹوڈے کے لیے ایکسس مائی انڈیا کے ذریعہ کیے گئے اس سروے میں یوگی حکومت کی مقبولیت گرنے کی بھی بات کہی گئی ہے۔ سروے کے مطابق یو پی کے 44 فیصد لوگ موٹے طور پر یوگی کی قیادت والی بی جے پی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں۔ وہیں اتر پردیش کے لوگوں کے لیے بے روزگاری اور مہنگائی سب سے بڑا ایشو ہے۔ ریاست کے 32 فیصد لوگ بے روزگاری کو اور 21 فیصد لوگ مہنگائی کو سب سے بڑا ایشو مانتے ہیں۔ وہیں 17 فیصد کسانوں کی حالت اور 15 فیصد بدعنوانی سے پریشان ہیں۔

اس کے علاوہ نہ صرف یوگی کی گھٹتی مقبولیت اور بی جے پی حکومت کی کارکردگی سے عوام میں ناراضگی ہی نہیں بڑھی ہے بلکہ ان کی خواہش ہے کہ بی جے پی کے خلاف ایس پی-بی ایس پی اور کانگریس کو مل کر سامنے آنا چاہیے۔ سروے میں شامل 47 فیصد لوگوں کی رائے ہے کہ اگر ایس پی-بی ایس پی-کانگریس ایک ساتھ آ گئے تو بی جے پی کے لیے اتر پردیش کے دروازے بند ہو سکتے ہیں۔ اس سروے میں حالانکہ سیٹوں یا ووٹ شیئر کا کوئی اندازہ نہیں لگایا گیا ہے لیکن الگ الگ پیمانوں پر لوگوں کی رائے سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ سیاسی ہوا کس طرف بہہ رہی ہے۔

لوک سبھا انتخابات کافی نزدیک ہے اور بی جے پی کے لیے تازہ سروے میں ایک اور فکر انگیز بات موجود ہے۔ سروے کا اندازہ ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کو دوبارہ موقع دینے والوں کی تعداد میں 27 فیصد کمی آئی ہے۔ حالانکہ وہ اب بھی وزیر اعظم عہدہ کے لیے پہلی پسند ہیں، لیکن ان کی مقبولیت میں جہاں 27 فیصد گراوٹ درج کی گئی ہے وہیں کانگریس صدر راہل گاندھی کی مقبولیت میں 4 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

2014 کے انتخاب میں بی جے پی نہ تو اتر پردریش میں برسراقتدار تھی اور نہ ہی مرکز میں، اس لے لوگوں کو اس وقت اقتدار کے خلاف کھڑا کرنا اور اپنے وعدوں سے متاثر کرنا آسان تھا، لیکن 2019 میں حالات بالکل مختلف ہیں۔ بی جے پی کو 2014 میں کیے گئے وعدوں کا حساب بھی دینا ہے اور بھروسہ بھی دلانا ہے کہ اس سے آئندہ غلطی نہیں ہوگی۔ لیکن کیا ووٹر اس سے مطمئن ہوں گے، کم از کم سروے سے تو ایسا نہیں لگتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔