’پارلیمنٹ میں آج عوام کی تکلیف پر ہنسی ٹھٹھولی کی گئی، تکبر کو انتخاب میں شکست کا انتظار‘

رندیپ سرجے والا نے پی ایم مودی پر حملہ کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں لکھا ’’تم اگر میرے پونجی پتی متروں کو نہ چاہو تو کوئی بات نہیں... تم غریبوں، مزدوروں، نوجوانوں اور کسانوں کو چاہو گے تو مشکل ہوگی۔‘‘

کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا/ تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا/ تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج لوک سبھا میں صدر جمہوریہ کی تقریر پر شکریہ کی تحریک کے پیش نظر جاری بحث کے دوران اپنی بات رکھی۔ ان کے بیانات اور پارلیمنٹ میں پیدا ماحول پر کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا سخت حملہ کیا ہے۔ رندیپ سرجے والا نے یکے بعد دیگرے کئی ٹوئٹس کیے جس میں مودی حکومت کے تکبر کو شدید نشانہ بنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ایوان سے صاف پیغام آیا ہے- ہم ایک بھی انتخاب ہار جائیں تو ہی پورا ’ایکو سسٹم‘ کام کرتا...۔ مطلب صاف ہے... زبردست بے روزگاری، بے تحاشہ مہنگائی، گھٹتی آمدنی اور بے تحاشہ غریبی سے راحت چاہیے تو انھیں انتخاب میں ہرانا ہوگا- تو ہی ایکو سسٹم کام کرے گا۔‘‘

ایک دیگر ٹوئٹ میں سرجے والا نے لکھا ہے ’’لاک ڈاؤن لگا کر مزدوروں و ان کے گھر والوں کو بے حالی کے بھنور میں دھکیلنے والے ’معافی مانگنے‘ کی جگہ مدد کے لیے جمع ہوئے ’ہاتھ‘ پر سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ حکومت کے نکمے پن کے سبب لاکھوں لوگ اپنوں سے محروم ہو گئے، لیکن آج بے شرمی سے پارلیمنٹ میں ان کی تکلیف پر ہنسی ٹھٹھولی کی گئی۔ یاد رکھا جائے گا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں ’’آج ایوان مین خوب پروپیگنڈہ ہوا کہ ہندوستان سب سے تیزی سے ترقی کر رہی معیشت ہے۔ حقیقت- ہندوستان میں مٹھی بھر امیروں کی غلام حکومت ہے، امیری اور غریبی میں منقسم معیشت ہے، 142 امیروں کی ملکیت 23 لاکھ 14 ہزار کروڑ روپے سے بڑھ کر 53 لاکھ 16 ہزار کروڑ روپے ہو گئی اور 84 فیصد گھروں کی آمدنی ٹوٹ گئی۔‘‘


سرجے والا اتنے پر ہی خاموش نہیں ہوئے۔ اگلے ٹوئٹ میں لکھا ’’راجہ نے 13 فروری 2016 کو ’میک اِن انڈیا‘ کا نعرہ دے کر مینوفیکرنگ کو سال 2022 تک جی ڈی پی کا 25 فیصد کرنے کا وعدہ کیا۔ آج پھر دہرایا۔ حقیقت- مینوفیکچرنگ سال 16-2015 میں جی ڈی پی کا 17 فیصد سے گھٹ کر 21-2020 میں 14 فیصد ہوئی۔ ہاں، چین سے ایک سال میں درآمدات 46 فیصد بڑھ کر 66 بلین ڈالر سے 97 بلین ڈالر ہوا۔‘‘ کانگریس ترجمان آگے لکھتے ہیں ’’راجہ نے 20 جون 2020 کو کہا ’نہ کوئی ملک میں گھسا، نہ کوئی آیا‘۔ آج پھر پارلیمنٹ میں خود کی مضبوطی کی دُہائی دی۔ حقیقت- چین سے لداخ میں قبضے کو لے کر 14 بار مذاکرہ، چین نے وائی جنکشن تک ڈیپسانگ پلین میں قبضہ کیا، چین نے گوگرا-ہوٹ اسپرنگ میں قبضہ کیا۔‘‘

رندیپ سرجے والا نے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے ذریعہ کئی ایشوز پر بات نہ کیے جانے کا بھی مسئلہ اٹھایا۔ انھوں نے لکھا ’’پارلیمنٹ میں بات ہونی تھی 12 کروڑ گئے روزگاروں کی، 23 کروڑ مجبور غریبوں کی، 700 کسانوں کی شہادت کی، 22 روپے روزانہ کسان کی آمدنی رہ جانے کی، 84 فیصد گھروں کی گھٹی آمدنی کی، 30 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی کی، 60-40 لاکھ کورونا سے مرنے والوں کی۔ لیکن تکبر کو تو ابھی بھی انتخاب میں شکست کا انتظار ہے۔‘‘


اپنے آخری ٹوئٹ میں کانگریس لیڈر لکھا کہ ’’تو آخر میں ’من کی بات‘ یہ ہے- تم اگر میرے پونجی پتی متروں کو نہ چاہو تو کوئی بات نہیں... تم غریبوں، مزدوروں، نوجوانوں اور کسانوں کو چاہو گے تو مشکل ہوگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔