کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کے لیے پُرامن جدوجہد جاری: فاروق عبداللہ

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم اس چیلنج میں سرخ رو ہونے کے لئے پرامن جمہوری اور قانونی جدوجہد میں مصروف ہیں۔

فاروق عبداللہ، تصویر یو این  آئی
فاروق عبداللہ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی بحالی کے لئے پرامن جمہوری اور قانونی جدوجہد میں مصروف ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو یہاں پانچ اگست 2019 کی برسی کے موقع پر نیشنل کانفرنس ہیڈکوارٹرز نوائے صبح کمپلیکس میں منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کہی ہے۔

پارٹی ترجمان کے مطابق فاروق عبداللہ کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں جنرل سکریٹری حاجی علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ کئی سرکردہ لیڈران اور عہدیداروں نے شرکت کی ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑے چیلنج کا سامنا کر رہے ہیں اور ہم اس چیلنج میں سرخرو ہونے کے لئے پرامن جمہوری اور قانونی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم دفعہ 370 اور 35 اے کو لے کر اپنے موقف پر قائم و دائم ہیں اور پُرامن طریقوں سے اپنے حقوق کی بحالی کے لئے لڑتے رہیں گے'۔


اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے کہا کہ 5 اگست 2019 کا دن تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے جس سے جمہوریت، قانون اور آئین کا تہہ تیغ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو جبری طور پر طاقت کے بلبوتے پر چھین لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 'حکمران جماعت نے اکثریت کا ناجائزہ فائدہ اٹھا کر جموں و کشمیر کے جمہوری اور آئینی حقوق پر ڈاکہ ڈالا'۔

ڈاکٹر کمال نے کہا کہ گزشتہ 2 سال سے جموں و کشمیر ایک کھلے قید خانے کی مانند ہے جہاں ہر ایک سرگرمی پر غیراعلانیہ پابندی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی، پریس اور صحافت کی آزادی پر بھی ایک منظم قدغن جاری ہے جبکہ باہری دنیا کو یہاں نارملسی دکھانے کے لئے منظور نظر لوگوں کو سرگرمیوں کی اجازت ہے لیکن کسی نہ کسی طرح ملک اور دنیا کے عوام کے سامنے حقیقت آ ہی جاتی ہے'۔


ڈاکٹر کمال نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے 5 اگست 2019 کے فیصلے مسترد کئے ہیں اور مستقبل میں بھی ان فیصلوں کو کبھی قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم اس دن کا یوم سیاہ مانتے ہیں اور اس بات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہ بنا مزید دیر کئے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو بحال کی جائے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔