بہار اسمبلی کے نئے اجلاس کے پیشِ نظر پٹنہ میں پابندیاں، ضلع انتظامیہ نے نافذ کی دفعہ 163

پٹنہ ضلع انتظامیہ نے اسمبلی کے نئے اجلاس کے پیش نظر سیکریٹریٹ تھانہ علاقے میں دفعہ 163 نافذ کرتے ہوئے احتجاج، جلوس، 5 سے زائد افراد کے غیر قانونی اجتماع اور ہتھیاروں کی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی

<div class="paragraphs"><p>بہار اسمبلی / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار اسمبلی کے نئے اجلاس کے پیش نظر پٹنہ ضلع انتظامیہ نے امن و قانون برقرار رکھنے کے لیے سخت پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے سیکریٹریٹ تھانہ علاقے میں دفعہ 163 نافذ کر دی ہے۔ یہ پابندیاں یکم سے 5 دسمبر تک جاری رہیں گی، جس دوران اسمبلی کا اجلاس منعقد ہوگا۔

انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران مختلف تنظیموں، اداروں اور سیاسی جماعتوں کی جانب سے اپنے مطالبات پر احتجاجی مظاہروں، دھرنوں یا جلوس نکالنے کی کوششیں کی جا سکتی ہیں۔ ایسی سرگرمیوں سے نہ صرف ہنگامہ آرائی اور بدنظمی کا خدشہ ہوتا ہے بلکہ اسمبلی میں آنے جانے والے مجاز افراد کو بھی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ انہی امکانات کو دیکھتے ہوئے ضلع انتظامیہ نے اس حساس علاقے میں عارضی سرکاری پابندیوں کو ضروری قرار دیا ہے۔


جاری کردہ حکم نامے کے مطابق 5 یا اس سے زیادہ افراد کے غیر قانونی اجتماع پر سخت پابندی عائد رہے گی۔ کسی بھی طرح کا احتجاج، دھرنا، گھیراؤ یا جلوس نکالنا ممنوع ہوگا، خواہ وہ ہتھیاروں یا مشعل کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے ہر طرح کے آتشیں اسلحے، گولہ بارود، دھماکہ خیز مواد، چاقو، بھالا، گنڈاسہ اور دیگر مہلک ہتھیاروں کو ساتھ لے کر چلنے پر بھی مکمل روک لگا دی ہے۔

حکم نامہ میں واضح کیا گیا ہے کہ بغیر اجازت لاؤڈ اسپیکر اور دیگر صوتی آلات کا استعمال بھی ممنوع رہے گا تاکہ علاقے میں بے جا شور شرابا اور افراتفری پیدا نہ ہو۔ انتظامیہ نے پابندی والے علاقے کی حدود بھی طے کر دی ہیں۔ شمال میں چڑیا گھر کے گیٹ نمبر 1 سے وشویشوریا بھون تک کا علاقہ شامل ہے، جو نہرو پتھ اور کیرالہ ٹی پوائنٹ سے ہو کر گزرتا ہے۔ جنوب میں یہ دائرہ آر بلاک گولمبر سے لے کر ریلوے لائن تک پھیلا ہوا ہے۔ مغرب میں چت کہرا گولمبر سے ویٹرنری کالج تک کا حصہ شامل ہے،
اور مشرق میں کوتوالی ٹی پوائنٹ، بدھ مارگ سے گزرتا ہوا پٹنہ جی پی او گولمبر تک کا علاقہ اس حکم کے تحت آتا ہے۔


حکم کے تحت ڈیوٹی پر تعینات سرکاری ملازمین، پولیس اور فوجی اہلکاروں کو استثنا حاصل ہوگا۔ اسمبلی، قانون ساز کونسل اور پارلیمنٹ کے وہ اراکین جو اجلاس میں شرکت کے مجاز ہیں، نیز اسمبلی یا کونسل سیکریٹریٹ کے ملازمین اور باقاعدہ پاس رکھنے والے افراد بھی ان پابندیوں سے مستثنیٰ رہیں گے۔ اسی طرح سرکاری گاڑیاں اور وہ گاڑیاں جن کے پاس اسمبلی کے جاری کردہ پاس ہوں گے، پابندی میں شامل نہیں ہوں گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔