پارلیمنٹ دھکا مُکی معاملہ: کانگریس لیڈران نے سنسد پولیس اسٹیشن میں بی جے پی کے خلاف درج کرائی ایف آئی آر

ایک طرف جہاں بی جے پی لیڈران نے سنسد مارگ پولیس اسٹیشن میں راہل گاندھی کے خلاف شکایت درج کرائی، وہیں کانگریس لیڈران نے بھی سنسد مارگ پولیس اسٹیشن پہنچ کر بی جے پی کے خلاف شکایت درج کرائی۔

<div class="paragraphs"><p>ایف آئی آر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

راجیہ سبھا میں امت شاہ کے ذریعہ ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر سے متعلق کیے گئے تبصرہ کے بعد جو ہنگامہ برپا ہوا ہے وہ تھم نہیں رہا ہے۔ اس معاملے پر آج حکمراں جماعت اور حزب اختلاف کے ارکین نے پارلیمنٹ کے احاطے میں مظاہرہ کیا۔ اپوزیشن لیڈران جہاں امت شاہ کے بیان پر اپنا احتجاج درج کر رہے تھے، وہیں برسراقتدار طبقہ کے لیڈران اپوزیشن کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کر رہے تھے۔ اس مظاہرے کے دوران دونوں فریق کے درمیان دھکا مُکی ہوئی جس میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سارنگی اور مکیش راجپوت زخمی ہو گئے۔ یہ معاملہ اب پولیس تھانہ تک پہنچ گیا ہے۔ ایک طرف جہاں بی جے پی رکن پارلیمنٹ بانسوری سوراج اور انوراگ ٹھاکر نے سنسد مارگ پولیس اسٹیشن میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کے خلاف شکایت درج کرائی ہے، وہیں دوسری جانب کانگریس کی خواتین اراکین پارلیمنٹ سمیت کئی مرد اراکین پارلیمنٹ نے بھی سنسد مارگ پولیس اسٹیشن پہنچ کر بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کے خلاف شکایت درج کرائی۔

واضح ہو کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی جانب سے بھیم راؤ امبیڈکر سے متعلق کیے گئے تبصرہ کے خلاف ایک طرف جہاں اپوزیشن نے مظاہرہ کیا۔ وہیں دوسری جانب بی جے پی اراکین پارلیمنٹ نے بھی کانگریس پر بھیم راؤ امبیڈکر کی توہین کا الزام لگاتے ہوئے مظاہرہ کیا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے ’مکر دوار‘ کے قریب حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ ایک دوسرے کے سامنے آ گئے اور جم کر نعرہ بازی کی۔


بہرحال، سنسد مارگ تھانہ میں شکایت درج کرانے پہنچے کانگریس اراکین پارلیمنٹ میں سے ایک پرمود تیواری نے تھانہ سے نکلنے کے بعد میڈیا سے بات کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج جو واقعہ پیش آیا ہے، وہ ایک سازش کا نتیجہ ہے اور اس سے متعلق کچھ نکات ہیں جو میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔‘‘ پھر انھوں نے جو نکات پیش کیے وہ اس طرح ہیں:

  • ہمارا فیصلہ تھا کہ ہم پہلے امبیڈکر جی کے مجسمہ کے سامنے جائیں گے، پھر مکر دوار سے ہوتے ہوئے پارلیمنٹ کے اندر جائیں گے۔ اس کے بعد بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ نے بزور طاقت مکر دوار پر قبضہ کر لیا ہے اور ہمیں اندر جانے سے روکا۔

  • بی جے پی اراکین پارلیمنٹ کو ڈنڈا لے کر آنے کی اجازت کس نے دی؟ ہم جو بینر دکھا رہے تھے اس میں ڈنڈا نہیں تھا۔

  • برسراقتدار طبقہ کو یہ اجازت کس نے دی کہ وہ پورے دروازے کو گھیر لے؟

  • ہم سبھی لائن میں آ رہے تھے، لیکن آج دلتوں کے سب سے بڑے لیڈر ملکارجن کھڑگے کو دھکا مار کر گرایا گیا۔ اس معاملے میں ہریجن ایکٹ بھی بنتا ہے۔

مذکورہ بالا نکات پیش کرنے کے بعد پرمود تیواری نے کہا کہ ’’مجھے پوری امید ہے کہ ان (بی جے پی لیڈران) کے خلاف کارروائی ہوگی۔‘‘

پارلیمنٹ احاطے میں دھکا مُکی معاملے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ ’’میں اندر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔ لیکن بی جے پی کے اراکین پارلیمنٹ مجھے روکنے کی کوشش کر رہے تھے، دھکا دے رہے تھے۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’ملکارجن کھڑگے اور پرینکا گاندھی کے ساتھ بھی دھکا مُکی کی گئی لیکن اس سے اپوزیشن کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ یہ پارلیمنٹ ہے اور اندر جانا ہمارا حق ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ’’اصل مسئلہ یہ ہے کہ آئین اور بابا صاحب کی بے عزتی ہوئی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔