مہاجر مزدوروں کی گھر واپسی پر وزارت داخلہ کا اجازت نامہ مذاق کی طرح:  کانگریس

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مہاجر مزدوروں کو واپس گھر بھیجنے کے لئے وزارت داخلہ کا اجازت نامہ ایک مذاق کی طرح ہے، حکومت نہیں جانتی کہ مزدروں کی تعداد کتنی ہے؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس پارٹی نے کورونا وائرس کے وبا کی وجہ سے ملک بھر میں نافذ لاک ڈاؤن کے دوران پھنسے ہوئے مہاجر مزدوروں کو ان کے گھر پہنچانے کے معاملہ میں مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مہاجر مزدوروں کو واپس گھر بھیجنے کے تعلق سے وزارت داخلہ کا اجازت نامہ ایک مذاق کی طرح ہے۔ حکومت نہیں جانتی کہ ان مزدوروں کی تعداد کتنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجر مزدوروں کی تعداد کا اندازہ لگائے بغیر حکومت نے یہ فیصلہ کس طرح کر لیا کہ مزدور بسوں میں گھر جا سکتے ہیں۔ کیا وہ اس کام میں تین سال لگائیں گے؟ جب بیرون ملک پھنسے ہوئے افراد کو ہوائی جہاز سے واپس لایا جا سکتا ہے تو کیا مزدوروں کے لئے ٹرینیں نہیں چلائی جاسکتیں؟


کانگریس کے ترجمان سنگھوی نے کہا کہ بہار کا اندازہ ہے کہ 25 سے 27 لاکھ مزدور واپس لوٹیں گے، جبکہ راجستھان کا اندازہ دو سے تین لاکھ افراد کا ہے۔ اسی طرح گجرات سے بھی 7 سے 10 لاکھ افراد کا اندازہ ہے۔ آسام کا اندازہ 1 سے 5 لاکھ کا ، اوڈیشہ جیسی ریاست کا اندازہ 10 لاکھ افراد کا ہے۔ اس کے علاوہ کیرالہ اور پنجاب کے بھی چار چار لاکھ مزدوروں کا اندازہ لگایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اتر پردشی میں ایک لاکھ افراد نے ہیلپ لائن پر اندراج کرایا۔ دہلی میں یہ تعداد 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر مرکزی حکومت کو مزدوروں کی تعداد کے بارے میں کوئی اندازہ نہیں ہے۔ بغیر کسی اندازے کے یہ فیصلہ کیا گیا کہ وہ صرف بسوں میں جا سکتے ہیں، کیا اس میں 3 سال صرف کرنے جا رہے ہیں؟ انہوں نے سوال پوچھا کہ لاک ڈاؤن کے 45 دن بعد کیا حکومت یہ حل لے کر آئی ہے؟ بے یار و مددگار مزدوروں کو بسوں اور ریاستوں پر انحصار کرنے کے لئے چھوڑ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو لانے کے لئے بھی منصوبہ بندی سے کام ہونا چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔