کانگریس نے نکسیلی حملے میں پوری قیادت کھو دی تھی؟ بی جے پی کو پی چدمبرم کاجواب

<b>چدمبرم نے کانگریس قیادت پر سوال اٹھانے والی بی جے پی کو سکما میں کانگریس رہنماؤں پر حملے کی یاد دلاتے ہوئے </b><b>کہا کہ کون بھول سکتا ہے کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس نے ماؤنواز حملے میں اپنی قیادت کھو دی تھی۔</b><b></b>

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کشمیر کو لے کر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سیف الدین سوز کے بیان پر ہائے توبہ مچانے والی بی جے پی کو کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کرارا جواب دیا ہے، چدمبرم نے بی جے پی کو یو پی اے حکومت کے دور کی یاد دلاتے ہوئے ٹوئٹ کیا، ’’یو پی اے کے وقت، حکومت جموں و کشمیر میں جہادیوں سے لڑی اور تشدد کی سطح میں کافی حد تک کمی کر دی تھی‘‘

پی چدمبر نے آگے لکھا، ’’اس طرح کا الزام کہ جہادیوں اور ماؤنوازوں کو راہل گاندھی کی ہمدردی حاصل ہے، یہ ایک بے حد مضحکہ خیز ہے، کانگریس نے دونوں گروپوں سے جم کر مقابلہ کیا ہے‘‘۔

کانگریس قیادت پر سوال اٹھانے والی بی جے پی کو چدمبرم نے سکما ضلع میں کانگریس پارٹی پر ہوئے اس حملے کی یاد دلائی، جس میں پارٹی کے کئی رہنماؤں کی موت ہو گئی تھی، چدمبرم نے ٹوئٹ کر کے لکھا، ’’اس بات کو کون بھول سکتا ہے کہ چھتیس گڑھ میں کانگریس نے ماؤنواز حملے میں تقریباً اپنی پوری قیادت کھو دی تھی؟"

غور طلب ہے کہ 25 مئی، 2013 کو سکما ضلع میں 1 ہزار سے زیادہ نکسلیوں نے کانگریس کی’ پریورتن یاترا پر حملہ کیا تھا، اس حملے میں موجودہ پی سی سی چیف نند کمار پٹیل اور سابق مرکزی وزیر ودیا چرن شکلا سمیت 30 سے زیادہ کانگریس لیڈر ہلاک ہو گئے تھے، اس حملے میں نکسلیوں کے ٹارگٹ پر مہندر کرما تھے، کرما نکسلیوں کے خاتمے کے لئے شروع ہوئی سلوا جڈوم مہم کے لیڈر تھے اس لئے وہ طویل عرصے سے نکسلیوں کی ہٹ لسٹ میں شامل تھے۔

بتا دیں کہ بی جے پی کشمیر مسئلے کو لے کر کانگریس لیڈر سیف الدین سوز کی طرف سے دیئے گئے بیان کو بنیاد بنا کر کانگریس پر حملہ کر رہی ہے، سوز نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا، ’’مشرف نے کہا تھا کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ نہیں جانا چاہتے ہے، ان کا مطالبہ صرف آزادی ہے، یہ بیان اس وقت بھی سچ تھا اور آج بھی سچ ہے، میں بھی یہی بات کہتا ہوں، لیکن یہ ممکن نہیں ہے‘‘۔ اس بیان پر تنازعہ بڑھنے کے بعد سوز نے اسے ذاتی بیان قرار دیا تھا، وہیں کانگریس بھی سوز کے بیان کو مکمل طور پر مسترد کر چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jun 2018, 3:30 PM