ٹی جی ٹی اُردو خواتین زمرہ میں 571 امیدواروں میں صرف 51 نے کامیابی حاصل کی

’ملاپ‘ کے جنرل سکریٹری شمس الدین نے کہا کہ کمی ہمارے امیدواروں کی صلاحیتوں میں نہیں خامی ڈی ایس ایس ایس بی کی امتحان پالیسی میں ہے۔

امتحان، تصویر آئی اے این ایس
امتحان، تصویر آئی اے این ایس
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی سب آرڈینیٹ سروس سلیکشن بورڈ (ڈی ایس ایس ایس بی) نے ٹی جی ٹی اُردو خواتین زمرہ کے نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ گزشتہ برس ڈی ایس ایس ایس بی نے اُردو خواتین زمرہ کیلئے571 نشستیں نکالی تھیں جس میں صرف 51 اُمیدوار ہی کامیاب ہو پائی ہیں۔ محبان اُردو کے لیے یہ نتائج مایوس کن اس لئے ہیں کہ اس زمرہ کی 520 نشستیں خالی رہ گئی ہیں۔

اس بابت اُردو زبان کی ترویج و ترقی میں پیش پیش رہنے والے ’ملاپ‘ کے جنرل سکریٹری شمس الدین نے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیٹ خالی رہنے کی وجہ ہے کہ تھرڈ لینگویج کے طور پر پڑھائی جانے والی ہندوستانی زبان میں اردو اور پنجابی کی ٹی جی ٹی اسامیاں 80 فیصد سے 90 فیصد خالی رہ جاتی ہیں ؟ کمی ہمارے امیدواروں کی صلاحیتوں میں نہیں خامی ڈی ایس ایس ایس بی کی امتحان پالیسی میں ہے۔


بھرتی پُر نہ ہونے کی وجوہات تو بہت ہیں لیکن سب سے بڑی اہم وجہ 200 نمبر کے مقابلہ جاتی امتحان میں اُمیدواروں کو 100 نمبر کا پہلا سیکشن A اور 100 نمبر کا دوسرا سیکشن B کو الگ الگ دونوں پیپر پاس کرنے لازمی ہوتے ہیں۔ سیکشن A جنرل پیپر جس میں 20-20 نمبر کے جنرل نالج، ریزننگ، ریاضی، انگلش اور ہندی کے سوال پوچھے جاتے ہیں اور اسی پیپر کو زیادہ تر اُمیدوار پاس نہیں کر پاتے جس کی سب سے اہم وجہ عدم معلومات اور ایگزام پالیسی ہے۔

سیکشن A میں اردو، پنجابی، سنسکرت زبانوں سے متعلق 20-20 سوال نہیں ہوتے جس وجہ اسی پیپر کو زیادہ تر اُمیدوار پاس نہیں کر پاتے۔ یہ سیکشن پاس کرنا اردو پنجابی سنسکرت کے اُمیدواروں کے لیے بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ایس ایس ایس بی اپنی امتحان پالیسی میں ترمیم کرکے سیکشن A اور سیکشن B کو الگ الگ پاس کرنے کی شرط کو ختم کرے، جیسے سبھی پی جی ٹی مضامین امتحان پالیسی، ٹی جی ٹی اسپیشل ایجو کیٹر، پرائمری اسپیشل ایجوکیٹر و دیگر امتحان پالیسیاں ہیں اِن جیسا کیا جائے، نیز یکساں امتحان پالیسی مرتب کی جانی چاہیے۔ ڈی ایس ایس ایس میں تقریباً 70 سے 80 طرح کی اسامیوں کی امتحان پالیسیوں میں سیکشن A اور سیکشن B کو الگ الگ لازمی پاس کرنے کی شرط کو ہٹایا ہوا ہے تو اردو پنجابی اور سنسکرت سے کیوں نہیں ہٹایا جا سکتا۔


ڈی ایس ایس ایس بی کو چاہیے کہ ایک بار بچی ہوئی خالی اسامیوں پر سیکشن A اور سیکشن B کی الگ الگ لازمی پاس کرنے کی شرط کو ہٹا کر اورآل میریٹ یعنی کمبائنڈ میرٹ کرکے رزلٹ بنایا جائے تاکہ اردو، پنجابی، سنسکرت کی خالی پڑی ٹی جی ٹی کی اسامیاں پُر ہو سکیں اور دلّی کے سبھی سرکاری اسکولوں میں اردو، پنجابی پڑھنے والے بچّوں کو اپنی مادری زبان پڑھنے کا موقع فراہم کیا جائے اور ہزاروں بے روزگار قوم کے نوجوانوں کو روزگار مل سکے۔

2016 میں ہر اسکول میں ایک اردو ایک پنجابی ٹیچر کی تقرری کے لیے ان آسامیوں کو بنایا گیا تھا دو بار ڈی ایس ایس ایس بی امتحان لے چکا ہے لیکن آج بھی ہر اسکول میں اردو پنجابی ٹیچر کی تقرری نہیں ہو سکی ہے اس پر ہم سب کو غور کرنا چاہیے کہ کیا کیا وجوہات ہیں۔ طلباء کو اپنی مادری زبان پڑھنے کا حق ملنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔