ممبران کی معطلی واپس لینے اور ایم ایس پی معاملہ پر اپوزیشن کا ایوان بالا سے واک آؤٹ

کانگریس قائد نے کہا کہ پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ ایوان سے معطل آٹھ ممبروں کی معطلی کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یقین دہانی نہ ملنے کی وجہ سے ان کی پارٹی ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران نے راجیہ سبھا سے معطل 8 ممبران پارلیمنٹ کی معطلی رد کرنے اور حال ہی میں منظور کیے گئے زرعی اصلاحات بل میں ترمیم کا مطالبہ کے حوالہ سے آج ایوان بالاسے واک آؤٹ کیا، جبکہ حکمراں جماعت نے کہا وہ موجودہ بلوں پر ووٹنگ کے لئے تیار ہے اور اگر معطل ارکان معذرت کرتے ہیں تو حکومت انہیں ایوان سے باہر رکھنے پر مصر نہیں ہے۔

ایوان میں قائد حزب اختلاف غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکومت کو حال ہی میں منظور کیے گئے زرعی بلوں میں ترمیم کرنی چاہیے تاکہ پرائیویٹ کمپنیاں کسانوں سے کم سے کم سپورٹ قیمت (ایم ایس پی) سے کم قیمت پر خریداری نہیں کریں گی۔ نیز، ایم ایس پی کا تعین سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات کے مطابق ہونا چاہیے اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے کہ ریاستی حکومت اور انڈین فوڈ کارپوریشن بھی ایم ایس پی سے کم قیمت پر خریداری نہ کرے۔


کانگریس قائد نے کہا کہ پارٹی مطالبہ کرتی ہے کہ ایوان سے معطل آٹھ ممبروں کی معطلی کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں یقین دہانی نہ ملنے کی وجہ سے ان کی پارٹی ایوان سے واک آؤٹ کر رہی ہے۔ اس کے بعد کانگریس، ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، سی پی آئی اور سی پی آئی-ایم کے ممبران ایوان سے باہر چلے گئے۔

سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو، ڈی ایم کے کے تروچی شیوا، ٹی آر ایس کے کے کیشو راؤ اور این سی پی کے پرفل پٹیل نے بھی معطل ارکان کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا اور ان پارٹیوں کے ممبران کو بھی یقین دہانی نہ ملنے کے بعد ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔ قابل ذکر ہے کہ یہ آٹھ ممبران پارلیمنٹ کمپلیکس میں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمہ کے سامنے پیر کی دوپہر سے ہی دھرنا دے رہے ہیں اور تقریبا تمام اپوزیشن پارٹیوں کے ممبران نے ان سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔


پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا کہ زرعی بل کی منظوری کے دوران ایوان میں جو کچھ ہوا اس سے پورا ایوان غمزدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دن بہت سارے رہنماؤں نے ان بلوں کی منظوری کے بارے میں بات کی تھی اور اسے ذہن میں رکھتے ہوئے، انہوں نے خود ڈپٹی چیئرمین سے ایوان کا وقت بڑھانے کی درخواست کی تھی۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب ایوان سے مدت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ اس سے قبل بھی اس طرح کی درخواست کی جا چکی ہے اور اس دن بھی حکومت ان بلوں کو منظور کرنے کی درخواست کر رہی تھی۔

جوشی نے کہا کہ اسی وقت حزب اختلاف کے ممبران چیئر کے قریب آئے۔ ڈپٹی چیئرمین نے بل کے خلاف ت قرارداد لانے والے ممبر سے کہا کہ وہ اپنی جگہ پر جائیں اور قرارداد پیش کریں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے چیئر پر حملہ کرنے کی کوشش کی، ایک مارشل پر حملہ کیا گیا اوراسے پھینک دیا گیا۔


انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس مکمل تعداد موجود ہے اور ڈپٹی چیئرمین نے ممبران سے بھی بار بار درخواست کی کہ وہ اپنی نشستوں پر جائیں تاکہ ووٹنگ ہوسکے۔ اپوزیشن ارکان نے ان کی بات نہیں مانی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ابھی بھی ووٹنگ کے لئے تیار ہے۔ معطل ارکان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اگر وہ اپنے طرز عمل پر پشیمانی کا اظہار کرتے ہیں تو حکومت ان کے بغیر کارروائی کرنے پر مصرنہیں ہے۔ وقت کی کمی کے حوالہ سے آزاد کے مشورے پر، انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیوں کا وقت پہلے ہی طے ہوچکا ہے اور اس سیشن میں جو بھی انتظامات ہوئے تھے وہ سب سے مشورہ لینے کے بعد کیے گئے۔

قائد ایوان تھاور چند گہلوت نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حزب اختلاف یہ ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس نے غلطی نہیں کی ہے اور یہ غلطی چیئر سے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کے لئے ڈپٹی چیئرمین پر اعتراض کرنا غیر منصفانہ ہے کیونکہ وہ غیر جانبدار ہوتا ہے اور اس کا فیصلہ سب سے اولیٰ ہوتا ہے۔ لیڈر ہاؤس نے بتایا کہ ڈپٹی چیئرمین نے اس واقعہ سے متعلق چیئرمین کو خط بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اپنی پارلیمانی زندگی میں اتنا غیر مہذب رویہ والا ایوان نہیں دیکھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔