مہاراشٹر میں موقع پرستی کا اتحاد، زیادہ دن نہیں چلے گا: نتن گڈکری

مہاراشٹر میں کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کے ممکنہ اتحاد کو مرکزی وزیر نتن گڈکری نے موقع پرستی کا اتحاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ نظریاتی تال میل نہ ہونے کی وجہ سے یہ اتحاد ٹکے گا نہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: مہاراشٹر میں کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کے ممکنہ اتحاد کو مرکزی وزیر نتن گڈکری نے موقع پرستی کا اتحاد قرار دیا ہے، انہوں نے کہا کہ نظریاتی تال میل نہ ہونے کی وجہ سے یہ اتحاد ٹکے گا نہیں۔ نیز شیوسینا اور بی جے پی کا اتحاد نہ ہونا ملک ، نظریات ، ہندوتوا اور مہاراشٹر کے لئے نقصان دہ ہے۔

کانگریس، این سی پی اور شیوسینا کے درمیان ہونے جا رہے اتحاد پر تبصرہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر نتن گڈکری نے جمعہ کے روز کہا کہ ان کے درمیان نظریاتی تال میل نہیں ہے، شیوسینا جس نظریہ پر چلتی ہے ۔ کانگریس اس کا پوری طرح سے مخالفت کرتی ہے ۔کانگریس جس نظریہ پر چلتی ہے اس کا شیوسینا مخالفت کرتی ہے اور این سی پی بھی شیوسینا کے خیالات سے تال میل نہیں رکھتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ موقع پرستی کا اتحاد ٹکے گا نہیں۔


انہوں نے کہا کہ نظریات اور اصولوں کی بنیاد پر یہ اتحاد نہیں ہوا ہے یہ موقع پرستی کا اتحاد ہے اور یہ ٹکے گا نہیں اور مہاراشٹر میں مستحکم سرکار بھی نہیں دے پائے گا اس میں مہاراشٹر کاکافی نقصان ہو گا مجھے لگتا ہے کہ مہاراشٹر کے لئے غیر مستحکم سرکار اچھی بات نہیں ہے ۔ شیوسینا کے ساتھ اتحاد ہونے کے باوجود بی جے پی سرکار کیوں نہیں بنا پائی اس پر نتن گڈکری نے کہ تاریخ تو سب کو پتہ ہے۔سوال یہ ہے کہ بی جے پی اور شیوسینا کا جو اتحاد تھا وہ ہندوتوا کے نظریہ پر تھا اس لئے یہ ملک میں سب سے لمبا اتحاد ثابت ہوا ہے ۔آج بھی ہمارے خیالات میں تضاد نہیں ہے اس لئے ایسے اتحاد کا نہ رہنا ملک کے نظریہ کے لئے ہندوتوا کے لئے اور خصوطوی طور سے مہاراشٹر اور مراٹھی لوگوں کیلئے نقصان دہ ہے۔

نتن گڈکری نے جھارکھنڈ میں بی جے پی کی کامیابی کا بھروسہ جتاتے ہوئے کہا کہ جھارکھنڈ میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست میں رگھوویر داس کی قیادت میں مستحکم حکومت کے تحت جو کام کیئے گے ہیں مجھے بھروسہ ہے کہ ریاست کے لوگ ایک بار پھر سے رگھوویر داس کی قیادت میں بی جے پی کو پھر سے کامیاب کریں گے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Nov 2019, 6:45 PM