ایس آئی آر پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا شدید احتجاج، کانگریس نے بحث کے لیے دیا التوا کا نوٹس
بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی نظرثانی (ایس آئی آر) پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن نے زبردست احتجاج کیا۔ کانگریس نے راجیہ سبھا میں بحث کے لیے ضابطہ 267 کے تحت التوا کا نوٹس پیش کیا

نئی دہلی: بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کو لے کر پارلیمنٹ میں سیاسی طوفان برپا ہے۔ کانگریس، سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس عمل پر سنگین اعتراضات اٹھاتے ہوئے اسے غیر شفاف، غیر منصفانہ اور جمہوری اقدار کے خلاف قرار دیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی سمیت دیگر رہنماؤں نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں بھی ایس آئی آر کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔
پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں ایس آئی آر کے معاملے پر اپوزیشن نے مسلسل احتجاج کیا، جس کے نتیجے میں ایوان کی کارروائی متاثر ہوئی۔ راجیہ سبھا میں کانگریس کے سینئر رہنما رندیپ سنگھ سرجےوالا نے ضابطہ 267 کے تحت ایوان کی معمول کی کارروائی معطل کر کے اس حساس مسئلے پر فوری بحث کرانے کے لیے التوا کا نوٹس دیا۔
اپنے نوٹس میں سرجےوالا نے کہا کہ کچھ برادریوں کو ووٹر لسٹ سے نکالنے کی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں اور اگر شفافیت کا فقدان رہا تو جمہوری عمل کی ساکھ مجروح ہوگی۔ انہوں نے انتخابی عمل میں مبینہ جانبداری، شفافیت کی کمی اور مخصوص طبقات کو نشانہ بنانے کے رجحان پر گہرے خدشات ظاہر کیے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے بھی پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ووٹر لسٹ کے ساتھ ’کھلواڑ‘ کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا، ’’جب عوام کے ووٹ ڈالنے کا حق چھینا جائے گا، تو جمہوریت کیسے مضبوط ہوگی؟ حکومت کو سننا چاہیے اور ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘
راجیہ سبھا میں آر جے ڈی کے سینئر رہنما منوج جھا نے کہا، ’’یہ ایس آئی آر نہیں، بلکہ ایک شدید اخراجی مہم (انٹینسیو ڈلیشن) ہے، جس میں کوئی واضح اصول، ای پی آئی سی نمبر یا شفافیت نظر نہیں آتی۔‘‘ ان کے مطابق یہ پورا عمل غیر جمہوری اور مشکوک ہے۔ کانگریس کے رہنما راجیو شُکلا نے کہا کہ ووٹوں کی ’چوری‘ عوام کو کسی صورت منظور نہیں اور جب تک ایوان میں بحث نہیں ہوتی اور الیکشن کمیشن جواب دہی نہیں دکھاتا، اپوزیشن احتجاج جاری رکھے گی۔
دریں اثنا، بہار میں جاری اس نظرثانی مہم کے تحت حکام نے متعدد فرضی ووٹروں کی شناخت کا دعویٰ کیا ہے، جن میں بنگلہ دیش اور نیپال سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ یہ عمل ضروری ہے تاکہ ووٹر لسٹ کو درست اور شفاف بنایا جا سکے، مگر اپوزیشن کا الزام ہے کہ اس عمل کے ذریعے مخصوص طبقات کو سیاسی طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اپوزیشن کے مسلسل احتجاج کے باعث پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے دوران راجیہ سبھا میں وقفہ صفر ایک بار بھی مکمل نہیں ہو سکا۔ اپوزیشن نے اعلان کیا ہے کہ جب تک ایس آئی آر پر باضابطہ بحث نہیں ہوتی، احتجاج جاری رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔