بہار اسمبلی میں شراب بندی اور کھگڑیا میں مزدوروں کی موت پر زبردست ہنگامہ

ایوان میں ایک بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ ریاست میں شراب بندی ہے ، سچ یہ ہے کہ شراب کی فروخت آسانی سے ہر جگہ ہورہی ہے ۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

بہار اسمبلی میں کل شراب بندی اور کھگڑیا ضلع میں مٹی دھسنے سے چھ مزدوروں کی ہوئی موت کے معاملے پر اپوزیشن کے اراکین نے جم کر ہنگامہ کیا ۔

کل اسمبلی کاروائی شروع ہوتے ہی سی پی آئی ایم ایل کے محبوب عالم نے کھگڑیا میں پیر کو مٹی دھسنے سے چھ مزدوروں کی موت کا معاملہ اٹھایا ، وہیں راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) اور کانگریس کے اراکین نے ریاست میں شراب بندی پوری طرح ناکام ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ہنگامہ شروع کر دیا۔ سی پی آئی ایم ایل کے ساتھ ہی دیگر بایاں محاذ ، کانگریس اور آرجے ڈی اراکین شوروغل اور نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان میں درمیان میں آگئے ۔ اسمبلی اسپیکر وجے کمار سنہا نے اپوزیشن کے اراکین سے اپنی سیٹوں پر جانے اور وقفہ سولات کو چلنے دینے کی درخواست کی لیکن وہ نہیں مانے ۔ کچھ دیر تک ہنگامہ کے بعد اسمبلی اسپیکر نے اپوزیشن کے اراکین سے کہاکہ وہ ان کی بات سننے کو تیار ہیں لیکن پہلے سبھی اراکین اپنی سیٹوں پر جائیں۔ اسپیکر کی درخواست کے بعد اپوزیشن کے اراکین اپنی سیٹوں پر لوٹ آئے ۔


آرجے ڈی کے سروجیت کمار نے کہاکہ بہا رمیں شراب بندی پوری طرح سے ناکام ہے ۔ شراب مافیا اور افسران کی ملی بھگت کی وجہ سے آسانی سے شراب کی فروخت ہورہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شراب مافیا اپنی کالی کمائی کا حصہ ہر مہینے افسران کو دے رہے ہیں جس کی وجہ سے شراب بندی پوری طرح سے ناکام ہے ۔

مسٹر کما رنے کہاکہ وزیر نے کل ہی ایوان میں دعویٰ کیا تھاکہ ریاست میں شراب بندی پوری طرح کامیاب ہے اور انہوں نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا تھا کہ گوپال گنج میں شراب بندی قانون کی وجہ سے نولوگوں کو پھانسی کی سزا ہوئی ہے ۔ حکومت بتائے کہ کیا شراب بندی قانون صرف غریبوں کو پھانسی دینے کیلئے ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیاکہ اس علاقے میں شراب کی فروخت ہورہی ہے یا برآمدگی ہوتی ہے وہاں کے تھانہ انچارج اور پولیس سپرنٹنڈنٹ کو بلا تاخیر برخاست کیاجائے۔


کانگریس کے اجیت شرما نے چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ ایوان میں ایک بھی شخص یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ ریاست میں شراب کی فروخت نہیں ہورہی ہے ۔ سچ یہ ہے کہ شراب کی فروخت آسانی سے ہر جگہ ہورہی ہے ۔ دوسری ریاستوں سے شراب خرید کر لائی جاتی ہے اور برآمدگی پر اسے تباہ کیاجاتاہے ۔ اس سے بہار کا پیسہ دوسری ریاستوں میں جارہاہے اور ریاست کو محصولات کا نقصان ہورہاہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس سے اچھا ہوتاہے کہ یاتو مکمل شراب بندی ہو یا شراب کی قیمت بڑھا کر اس کی فروخت کی اجازت دی جائے ۔ اس سے جو بھی محصولات حاصل ہوگا اس کا استعمال روزگار کے مواقع بڑھانے میں کیاجاے۔آرجے ڈی کے للت یادو نے بھی کہاکہ ریاست میں شراب بندی پوری طرح سے ناکام ہے ۔ وزیر کو بھی فوراً استعفی دینا چاہئے ۔ آرجے ڈی کے بھائی ویریندر نے کہاکہ ریاست میں شراب کی دھڑلے سے فروخت ہورہی ہے ۔ افسر اور سیاسی لوگ ہر دن بغیر شراب پیئے سوتے نہیں ہیں۔ اس پر اسپیکر نے کہاکہ انہیں کیسے پتہ چلاکہ افسر اور سیاسی لوگ شراب پیئے بغیر سوتے نہیں ہیں۔ اگر وہ ایسے لوگوں کو جانتے ہیں تو اس میں سے دو چار افراد کے نام بتائیں۔

سی پی آئی ایم ایل کے محبو ب عالم نے کہاکہ کھگڑیا میں سموار کو چھ مزدوروں کی مٹی دھسنے سے موت ہوگئی ہے ۔ یہ مجرمانہ لاپرواہی کا معاملہ ہے ۔ حکومت کی نظر میں مزدوروں کی جان کی کوئی قیمت نہیں ہے اس لئے وہ ملزمین پر کاروائی نہیں کر رہی ہے ۔ اس معاملے میں قصور واروں پر فوری کاروائی ہونی چاہئے ۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین ( اے آئی ایم آئی ایم ) کے اختر الایمان نے بھی اس کی حمایت کی اور کہاکہ حکومت کو ان دونوں معاملوں کو سنجیدگی سے لیکر کاروائی کرنی چاہئے ۔ اس پر پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہاکہ انہیں خوشی ہے کہ ایوان میں سبھی اراکین نے شراب بندی قانون کو سختی سے نافذ کرنے کے حق میں اپنے خیالات کا اظہارکیا ۔ حکومت ان کے خیالات کی قدرکرتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ واضح نہیں ہے کہ شراب بندی قانون غریبوں کو ستانے کیلئے ہے ۔ قانون کے خلاف جو بھی کام کرتاہے وہ چاہے امیر ہو یا غریب اس کے ساتھ کسی طرح کی کوئی تفریق نہیں ہوتی ہے ۔مسٹر چودھری نے کہاکہ امیر ۔ غریب کی بنیاد پر اگر تفریق ہوتی تو دوسری ریاست کے دو ارب پتی تاجروں کو گرفتار نہیں کیا گیا ہوتا ۔ اس کے ساتھ ہی اس دھندے میں شامل لوگوں کی کئی قیمتی گاڑیوں کو ضبط کیاگیاہے ۔ کیا مہنگی گاڑیاں غریب استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے آرجے ڈی کے بھائی ویریندر کے اس بیان پر کہ ریاست میں افسران اور سیاسی افراد رات میں بغیر شراب پیئے نہیں سوتے ہیں پر چٹکی لیتے ہوئے کہاکہ شاید بھائی ویریندر نے اپنا تجربہ بتایا ہے ۔


پارلیمانی امور کے وزیر نے کہاکہ پوری دنیا میں قتل کو سنگین جرم مانا گیا ہے ۔ اس کے باوجود قتل کی واقعات بند نہیںہوئے ہیں تو کیا یہ مان لیاجائے کہ اس سے متعلق بنایا گیا قانون بیکار ہے ۔ یہ آخر کیسی لاجک ہے ۔ انہوںنے کہاکہ شراب کے دھندے میں ملوث افرد اور اس سے متعلق دیگر اطلاعات فراہم کرنے والوں کیلئے حکومت کی جانب سے نمبر بھی جاری کئے گئے ہیں۔ اگر کسی کے پاس کوئی اطلاع ہے تو وہ فورا اس پر دیں۔ حکومت اس پر فوری طور پر کاروائی کرے گی ۔

اس کے بعد سی پی آئی ایم ایل کے اراکین شورو غل کرتے ہوئے ایوان کے درمیان میں آگئے اور ان کے پیچھے ۔ سی پی آئی ، آرجے ڈی اور کانگریس کے اراکین بھی ایوان کے درمیان آکر نعرے بازی کرنے لگے ۔ شوروغل کے درمیان اسمبلی اسپیکر نے وقفہ سوالات اور وقفہ صفر کو مکمل کرایا ۔ اس کے بعد ایوان کی کاروائی دو بجے دن تک کیلئے ملتوی کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔