حزب اختلاف کے ارکان کا پارلیمنٹ کے احاطہ میں دھرنا جاری، منی پور پر بحث کرانے کا مطالبہ

کانگریس کی رکن پارلیمنٹ جیبی ماتھر نے کہا کہ سنجے سنگھ اور ٹیم انڈیا کے ارکان پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے احاطہ میں دھرنے کا چوتھا دن مکمل کر لیا ہے

<div class="paragraphs"><p>ٹوئٹر /&nbsp;</p></div>

ٹوئٹر /

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے احاطہ میں حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ کا دھرنا لگاتار جاری ہے۔ حزب اختلاف کے ارکان پارلیمنٹ عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ کے ساتھ دھرنا دے رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت پارلیمنٹ میں مسئلہ منی پور پر بحث کرائے اور وزیر اعظم مودی ایوان کے اندر ان پر بیان دیں۔ تاہم حکومت ان مطالبات کو قبول نہیں کر رہی ہے۔

دھرنے پر بیٹھی کانگریس کی رکن پارلیمنٹ جیبی ماتھر نے کہا ’’سنجے سنگھ اور ٹیم انڈیا نے پارلیمنٹ کے باہر دھرنے کا چوتھا دن مکمل کر لیا ہے۔ ملک اور ٹیم انڈیا کا یہ مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم مودی پارلیمنٹ میں آ کر منی پور کے مسئلہ پر بیان دیں اور ایوان میں اس پر تفصیلی بحث کرائی جائے۔ ہم 20 جولائی سے اس کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن کوئی بحث نہیں کرائی گئی اور نا ہی وزیر اعظم مودی نے اس مسئلہ پر پارلیمنٹ میں کوئی بیان دیا۔‘‘


کانگریس ایم پی نے مزید کہا ’’ہم نے کئی بار دیکھا ہے کہ جن کے ہاتھ میں اقتدار ہے، وہ اپنی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے استعفیٰ دیتے ہیں۔ منی پور تین ماہ سے جل رہا ہے لیکن پارلیمنٹ کے کسی بھی ایوان میں ملک کے وزیر اعظم کی طرف سے کوئی بیان نہیں آیا۔ حکومت پارلیمنٹ میں بحث کی اجازت نہیں دیتی۔ آج ہم لوک سبھا میں تحریک عدم اعتماد پر بحث کی توقع کر رہے ہیں۔‘‘

وہیں، عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ ٹیم انڈیا کے احتجاج کا آج چوتھا دن ہے اور ہم مطالبہ کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی پارلیمنٹ میں آئیں اور منی پور معاملے پر بیان دیں۔ منی پور جل رہا ہے اور لوگ ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں لیکن پی ایم مودی ہندوستان کا موازنہ دہشت گرد گروپوں سے کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ وہ 2024 میں اقتدار میں آئیں گے۔ انہیں کم از کم کچھ حساسیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘‘


خیال رہے کہ منی پور میں دو خواتین کے ساتھ بربریت کے معاملے پر پارلیمنٹ میں مسلسل ہنگامہ جاری ہے۔ عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے پیر کو ویل میں راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ کی کرسی کے سامنے پہنچ کر احتجاج کیا تھا۔ جس کے بعد انہیں پورے مانسون اجلاس کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔