’اپوزیشن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی‘، قانون ساز کونسل سے واک آؤٹ کے بعد رابڑی دیوی کا سخت رد عمل
ایوان سے واک آؤٹ کرنے کے بعد رابڑی دیوی نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’ریاست میں ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں، جہاں اپوزیشن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
بہار قانون ساز اسمبلی میں آج اس وقت بڑا سیاسی ڈرامہ دیکھنے کو ملا، جب راشٹریہ جنتادل کی سینئر لیڈر اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ باہر نکلنے کے بعد انہوں نے براہ راست حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ریاست میں ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں، جہاں اپوزیشن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘
موقع پر موجود آر جے ڈی کے سینئر لیڈر عبد الباری صدیقی نے حکمرں جماعت پر جمہوریت کے قتل کا سنگین الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ہمارے سوالوں کو دبایا جا رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دیا گیا ہو۔ یہ ایوان کے وقار اور جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ ہماری سیاست کی طویل تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ رابڑی دیوی کے واک آؤٹ کے بعد ایوان میں کچھ وقت کے لیے ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ آر جے ڈی کے دیگر اراکین بھی ان کی باتوں کی حمایت کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔
عبد الباری صدیقی کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام میں اپوزیشن بھی حکومت کا حصہ ہوتی ہے۔ اپوزیشن اور حکمراں جماعت اگر جمہوریت میں نہیں ہیں تو جمہوریت کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ کل ایوان میں گورنر کا خطاب ہوا۔ آج تک کی جو روایت رہی ہے کہ اپوزیشن گورنر کے خطاب میں ترمیم پیش کرتی ہے، اس پر اپوزیشن کو بولنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ بعد میں پھر حکومت اپوزیشن کو سن کر اپنا موقف رکھتی ہے اور جواب دیتی ہے۔
آر جے ڈی لیڈر عبد الباری صدیقی کا مزید کہنا ہے کہ میری پارلیمانی زندگی میں یہ پہلا موقع ہے جب اپوزیشن کو گورنر کے خطاب پر اپنا موقف پیش کرنے سے روکا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارے کئی معزز اراکین نے ترامیم پیش کیے تھے کہ اس میں فلاں فلاں شامل ہو جائیں، اِن کا کہنا ہے کہ وہ آپ کے پروسیڈنگ کا حصہ بن جائے گا، لیکن خطاب نہیں ہوگا۔