عام آدمی پارٹی کو ایک اور جھٹکا، رکن اسمبلی دیوندر شہراوت بی جے پی میں شامل

انل واجپئی کے بعد آج عآپ کے ایک اور رکن اسمبلی دیوندر شہراوت بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ ایک ہفتہ میں وہ تیسرے رکن اسمبلی ہیں جنہوں نے پارٹی چھوڑی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی میں ابھی پولنگ ہونے میں چھ روز باقی ہیں لیکن عام آدمی پارٹی کی روزانہ مشکلوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ آج عام آدمی پارٹی کے بجواسن اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی دیوندر شہراوت نے پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ دیوندر کا بی جے پی میں جانا عآپ کے لئے بہت بڑا جھٹکا ہے۔ مرکزی وزیر وجے گوئل اور رکن اسمبلی وجیندر گپتا نے شہراوت کو بی جے پی کی رکنیت دلائی۔

شہراوت عام آدمی پارٹی کے تیسرے رکن اسمبلی ہیں جنہوں نے گزشتہ ایک ہفتہ میں پارٹی چھوڑی ہے۔ اس سے قبل 3 مئی کو گاندھی نگر کے رکن اسمبلی انل واجپئی بی جے پی میں شامل ہوئے تھے ادھر چار مئی کو پنجاب کے رکن اسمبلی امرجیت سنگھ سندوہا کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ سندوہا روپ نگر اسمبلی حلقہ سے رکن اسمبلی ہیں۔


عآپ کے دہلی سے دو رکن اسمبلی ایسے وقت میں بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں جب دہلی انتخابات کے لئے مہم اپنے شباب پر ہے۔ واضح رہے اس سے قبل بی جے پی نے گزشتہ دنوں دعوی کیا تھا کہ عام آدمی پارٹی کے سات ارکان اسمبلی ان کے رابطہ میں ہیں۔ ادھر عام آدمی پارٹی بی جے پی پر لگاتار خرید و فروخت کا الزام لگا رہی ہے۔

عام آدمی پارٹی کے کنوینر اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی رافیل کی دلالی کا سارا پیسہ ارکان اسمبلی کے خریدنے میں خرچ کر رہے ہیں۔ اب بی جے پی رہنما ہی بتائیں کہ کتنے ارکان اسمبلی خرید رہے ہیں۔ واضح رہے عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی کی رکنیت ختم ہو جائے گی لیکن یہ آخری سال ہے اس لئے وہ یہ رسک لے سکتے ہیں۔


عام آدمی پارٹی کے ارکان اسمبلی کا اپنی پارٹی چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہونا ان کو خود تو فائدہ پہنچا سکتا ہے لیکن اس سے بی جے پی کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ بی جے پی کے حامیوں میں عآپ کی ساکھ اچھی نہیں ہے۔ اس قدم سے عام آدمی پارٹی کو زبردست نقصان ہو گا کیونکہ پارٹی کارکنان میں زبردست مایوسی ہیدا ہوگی۔ بی جے پی کے اس عمل کا فائدہ دہلی کانگریس کو زیادہ ہونے کے امکان ہیں کیونکہ عام آدمی پارٹی میں مایوسی کی وجہ سے مسلمان کانگریس کی جانب جا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */