نماز کے لیے علیحدہ کمرہ کس بنیاد پر مختص کیا گیا؟ ہائی کورٹ کا جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی سے سوال

اجے کمار مودی کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی کی عمارت میں مسلمانوں کے لیے نماز ادا کرنے کے لئے 2021 میں ایک کمرہ مختص کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی / آئی اے این ایس</p></div>

جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رانچی: جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ریاست کی قانون ساز اسمبلی میں نماز ادا کرنے کے لیے علیحدہ کمرہ مختص کرنے پر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے قانون ساز اسمبلی سے زبانی طور پر یہ سوال کیا کہ یہ بندوبست کس بنیاد پر کیا گیا ہے؟ اس معاملہ پر دائر ایک عرضی پر چیف جسٹس سنجے کمار مشرا کی بنچ نے منگل کو سماعت کی۔

اجے کمار مودی کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ جھارکھنڈ قانون ساز اسمبلی کی عمارت میں مسلمانوں کے لیے نماز ادا کرنے کے لئے 2021 میں کمرہ مختص کیا گیا تھا۔ اس کے لیے اسمبلی سکریٹریٹ نے باضابطہ طور پر ایک احکام جاری کیا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ بندوبست آئین اور نظام کے خلاف ہے۔ عرضی گزار کی جانب سے ایڈویکیٹ نوین کمار نے موقع پیش کیا۔


اس معاملہ میں ہائی کورت نے پہلے ہی نوٹس جاری کر دیا تھا۔ منگل کے روز ہونے والی سماعت کے دوران قانون ساز اسمبلی کو جواب دائر کرنے کا آخری موقع فراہم کیا ہے۔ عدالت نے اس معاملہ کی آئندہ سماعت کے لیے 18 مئی کی تاریخ مقرر کی ہے۔

خیال رہے کہ قانون ساز اسمبلی میں نماز ادا کرنے کے لیے ایک کمرہ (عبادت خانہ) مختص کرنے کے بعد کافی ہنگامہ ہوا تھا۔ حزب اختلاف بی جے پی کے ارکان کی ہنگامہ آرائی کے سبب اسمبلی کی کاررواائی کئی دنوں تک رخنہ کا شکار رہی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔