خواتین کے ریزرویشن بل پر چدمبرم نے کہا، 'ایسے قانون کا کیا فائدہ جو برسوں تک حقیقت نہ بنے!'

صدر مرمو نے خواتین ریزرویشن بل پر دستخط کر دیے ہیں اور اب یہ بل قانون بن گیا ہے۔ اس پر عمل درآمد سے قبل مردم شماری اور حد بندی کی دو شرائط پوری کرنا ہوں گی

<div class="paragraphs"><p>کانگریس لیڈر پی چدمبرم / آئی اے این ایس</p></div>

کانگریس لیڈر پی چدمبرم / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: خواتین ریزرویشن بل کو صدر کی منظوری مل گئی ہے۔ ایک دن پہلے جمعہ (29 ستمبر) کو وزارت قانون کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدر دروپدی مرمو نے جمعرات کو بل پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس کے بعد اب یہ قانون بن چکا ہے۔ دریں اثنا، کانگریس نے ایک مرتبہ پھر اس معاملہ پر مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے اسے گمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے قانون کا کیا فائدہ جس پر برسوں تک عمل درآمد نہ ہو۔

مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر چدمبرم نے لکھا ’’بل نے خواہ قانون کی شکل اختیار کر لی ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس پر کئی برسوں تک عمل درآمد نہیں کی جا سکے گی۔ یہ حکومت کی طرف سے لایا گیا محض ایک فریب ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ خاتون ریزرویشن بل قانون بن گیا ہے لیکن ایسے قانون کا کیا فائدہ جو برسوں تک نافذ کی نہ کیا جا سکے۔ یقینی طور پر یہ قانون 2029 کے لوک سبھا انتخابات سے پہلے لاگو نہیں ہو پائے گا۔ یہ مضحکہ خیز ہے۔ جیسے پانی سے بھرے پیالے میں چاند کا عکس نظر آتا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے متعارف کرایا گیا یہ قانون محض ایک انتخابی جملہ ہے۔


لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں ایک تہائی خواتین کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے اس بل کو 27 سال کی طویل کوشش کے بعد 20 ستمبر کو لوک سبھا اور 21 ستمبر کو راجیہ سبھا میں پاس کیا گیا۔ راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 214 ووٹ ڈالے گئے، جب کہ کسی نے بھی بل کے خلاف ووٹ نہیں دیا۔ لوک سبھا نے بھی اس بل کو دو تہائی اکثریت سے منظور کر لیا۔ حق میں 454 اور مخالفت میں دو ووٹ آئے۔

اب صدر دروپدی مرمو نے بل پر دستخط کر دیے جس کے بعد یہ بل قانون بن گیا ہے۔ اس پر عمل درآمد سے قبل مردم شماری اور حد بندی کی دو شرائط پوری کرنا ہوں گی۔ مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے بتایا تھا کہ 2026 تک حد بندی پر پابندی ہے۔ اس کے بعد مردم شماری اور حد بندی مکمل کرنے کے بعد خواتین کے ریزرویشن فراہم کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔