ایک طرف پی ایم مودی کے یومِ پیدائش پر نوجوان طبقہ منا رہا ’قومی یومِ بے روزگار‘، دوسری طرف کانگریس نے پوچھ ڈالے 6 تلخ سوالات

کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے کہا کہ ’’آج مودی جی کی حصولیابیوں کا خوب تذکرہ ہو رہا ہے، ملک کے نوجوانوں کے لیے مودی جی نے اتنا کچھ کیا ہے کہ وہ آج کا دن ’قومی یومِ بے روزگار‘ کے طور پر منا رہے ہیں۔‘‘

سپریہ شرینیت
سپریہ شرینیت
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کے یومِ پیدائش کو دیکھتے ہوئے بی جے پی حکمراں ریاستوں میں پارٹی کے سرکردہ لیڈران جشن منا رہے ہیں، حالانکہ اپوزیشن پارٹیاں مودی حکومت کی ناکامیوں کو ظاہر کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس درمیان کچھ ریاستوں میں نوجوان طبقہ پی ایم مودی کے یومِ پیدائش کو ’قومی یومِ بے روزگار‘ کے طور پر منا رہا ہے۔ کانگریس نے اس تعلق سے پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے اور روزگار سے جڑے 6 تلخ سوالات ان کے سامنے رکھے ہیں۔

کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے آج صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے پہلے تو پی ایم مودی نیک خواہشات پیش کیں اور ان کی صحت مندی و طویل عمری کے لیے دعا کی، پھر طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’ہندوستان میں عظیم وزرائے اعظم کے یومِ پیدائش کو علامتی طور پر منایا جاتا رہا ہے۔ بچوں کے پسندیدہ چاچا نہرو جی کے یومِ پیدائش کو ’یومِ اطفال‘، اندرا گاندھی جی کے یومِ پیدائش کو ’قومی یومِ اتحاد‘، راجیو جی کے یومِ پیدائش کو ’یومِ خیر سگالی‘، اور اٹل جی کے یومِ پیدائش کو ’یومِ سُشاسن‘ کی شکل میں منایا جاتا ہے۔ آج کا دن بھی بے حد خاص ہے، اور آج مودی جی کی حصولیابیوں کا بھی خوب تذکرہ ہو رہا ہے۔ ملک کے نوجوانوں کے لیے مودی جی نے اتنا کچھ کیا ہے کہ وہ آج کا دن ’قومی یومِ بے روزگار‘ کے طور پر منا رہے ہیں۔‘‘


اس موقع پر سپریا شرینیت نے مودی حکومت کے سامنے 6 تلخ سوالات رکھے جو اس طرح ہیں:

  1. کہاں ہیں وہ سالانہ 2 کروڑ روزگار؟

  2. آخر کیوں 60 لاکھ سرکاری عہدے مرکزی اور ریاستی حکومتوں میں خالی پڑے ہیں؟

  3. سب سے زیادہ روزگار پیدا کرنے والی چھٹی و میڈیم صنعتوں کے لیے کوئی پالیسی کیوں نہیں؟

  4. آخر لاکھ اکسانے اور پھٹکارنے کے باوجود پرائیویٹ سیکٹر سرمایہ کاری کیوں نہیں کر رہا، کیا آپ کی پالیسیوں میں بھروسہ نہیں ہے؟

  5. سارا دھیان ’ہم دو ہمارے دو‘ پر ہی مرکوز رہے گا تو باقی روزگار کہاں اور کون بنائے گا؟

  6. نوجوانوں کو مستقل روزگار دینے کی جگہ 4 سال کے ٹھیکے پر رکھ کر 23 سال کی عمر میں ریٹائر کرنے کی سازش کیوں؟

ان سوالات کے ساتھ کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے کہا ہے کہ ’’ابھی تو آپ کے پاس تقریباً دو سال ہیں۔ نوجوانوں کو روزگار دیجیے۔ تاریخ عمارتوں سے نہیں، ارادوں سے بنتا ہے۔‘‘ پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے بے روزگاری سے متعلق کچھ اعداد و شمار بھی پیش کیے۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے نوجوان ملک ہے اور آج ہمارے یہاں کام کرنے والی عمر کے 60 فیصد لوگ یا تو کام نہیں کر رہے ہیں، یا پھر کام کی تلاش بھی نہیں کر رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں، 24-20 سال کی عمر کے 42 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں۔ اگر یہ حالت خوفناک نہیں تو اور کیا ہے؟ بے روزگاری کی مار تو سب سے زیادہ خواتین پر پڑی ہے، کیونکہ خواتین کے لیبر فورس کی شراکت داری شرح 26 فیصد سے گر کر 15 فیصد پر آ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔