ایک طرف پپو یادو کی پارٹی کا کانگریس میں انضمام، دوسری طرف دانش علی نے بھی تھاما کانگریس کا ہاتھ

پپو یادو کی پارٹی کے کانگریس میں ضم ہونے سے جہاں بہار میں پارٹی کو مضبوطی ملے گی، وہیں اتر پردیش میں دانش علی کے کانگریس میں شمولیت کا اثر امروہہ و دیگر پارلیمانی حلقوں پر بھی پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخاب سے ٹھیک پہلے بہار اور اتر پردیش میں کانگریس مضبوط ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ ایک طرف بہار میں جہاں پپو یادو کی پارٹی ’جن ادھیکار پارٹی‘ (جاپ) نے خود کو کانگریس میں ضم کر دیا ہے، وہیں دوسری طرف اتر پردیش میں امروہہ سے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے بھی کانگریس کی رکنیت اختیار کر لی ہے۔ یہ دونوں خبریں متعلقہ ریاستوں میں کانگریس کارکنان کے لیے حوصلہ بخش تصور کیا جا رہا ہے۔

پپو یادو نے آج کانگریس صدر دفتر میں پارٹی کے سینئر لیڈر پون کھیڑا اور دیگر لیڈران کی موجودگی میں اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کا اعلان کیا۔ اس سے قبل جاپ لیڈر پپو یادو نے منگل کی شب آر جے ڈی چیف لالو پرساد یادو اور تیجسوی یادو سے رابڑی دیوی کی رہائش پر ملاقات بھی کی تھی اور اپنی اس خواہش کا اظہار بھی کیا تھا کہ وہ کانگریس میں اپنی پارٹی کو ضم کرنے والے ہیں۔


بہرحال، جاپ کے کانگریس میں انضمام کے بعد کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ جاپ اور پپو یادو کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ پپو یادو ایک قدآور لیڈر ہیں۔ وہ آج کانگریس پارٹی کی قیادت اور پالیسیوں سے متاثر ہو کر کانگریس میں شامل ہوئے ہیں۔ جاپ کا کانگریس میں انضمام غیر معمولی عمل نہیں ہے، بلکہ یہ تاریخی ہے۔ بہار کے کانگریس انچارج موہن پرکاش نے پپو یادو کی پارٹی کا کانگریس میں انضمام کرایا اور اس موقع پر پپو یادو کے بیٹے سارتھک یادو بھی موجود رہے۔

اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے کے بعد پپو یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک بات میں جانتا ہوں کہ میں ہمیشہ کانگریس کی شناخت اور نظریات کے ساتھ تھا۔ راہل گاندھی کے ذریعہ دکھایا گیا بھروسہ اور پرینکا گاندھی کے ذریعہ دیا گیا آشیرواد ہی میرے لیے کافی ہے۔ مجھے اور کچھ نہیں چاہیے۔ ہم تیجسوی یادو، لالو پرساد یادو اور کانگریس کے ساتھ مل کر آخری سانس تک بہار میں بی جے پی کو روکنے کی کوشش کریں گے۔‘‘ انھوں نے این ڈی اے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی-ای ڈی کے ذریعہ کوئی 400 کا نمبر پار کر جائے، لیکن ہندوستان راہل جی کے ساتھ ہے۔


دوسری طرف اتر پردیش کے امروہہ سے رکن پارلیمنٹ دانش علی کو آج کانگریس جنرل سکریٹری اور یوپی کے پارٹی انچارج اویناش پانڈے و کانگریس کے قومی ترجمان پون کھیڑا کو دہلی کے پارٹی صدر دفتر میں کانگریس کی رکنیت دلائی۔ دانش علی 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں بی ایس پی کے ٹکٹ پر امروہہ سے لوک سبھا رکن منتخب ہوئے تھے۔ بی جے پی کے تئیں مایاوتی کے نرم رخ کے خلاف آواز اٹھانے کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں بی ایس پی نے انھیں پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل ہونے کا الزام لگا کر پارٹی سے معطل کر دیا تھا۔ اب امید کی جا رہی ہے کہ وہ کانگریس کے ٹکٹ پر لوک سبھا کا انتخاب لڑیں گے۔

آج کانگریس میں شامل ہونے کے بعد دانش علی نے کہا کہ ’’ملک کے حالات کسی سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ ایک طرف تخریب کار طاقتیں ہیں، دوسری طرف ملک کے غریب و استحصال اور محروم طبقات کے لوگوں کو انصاف دلانے کے لیے جدوجہد کرنے والی پارٹیاں ہیں۔ تخریب کار قوتوں سے لڑنے کے لیے میں نے کانگریس کی رکنیت اختیار کی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔