’ایک طرف وزیر اعظم کہتے ہیں ایک درخت ماں کے نام لگاؤ، دوسری طرف لاکھوں درخت کاٹے جاتے ہیں‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ رنجیت رنجن نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمالیہ میں چوڑی کاری ناکام ہو رہی ہے، فوج اور مسافر لینڈ سلائڈ کی زد میں آ رہے ہیں۔ یہ حکومت آخر کیسی ترقی کر رہی؟

رنجیت رنجن، تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

ملک میں سبزہ زار علاقوں کی کمی لگاتار بڑھ رہی ہے، اور اس کی ایک بڑی وجہ درختوں کی اندھا دھند کٹائی ہے۔ اس معاملے میں کانگریس کی راجیہ سبھا رکن رنجیت رنجن نے آج ایوان بالا میں مرکز کی مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے راجیہ سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’ایک طرف وزیر اعظم کہتے ہیں ’ایک درخت ماں کے نام لگاؤ‘، اور دوسری طرف ترقی کا جھوٹا ڈھکوسلا دے کر لاکھوں درختوں کو کاٹ دیا جاتا ہے۔‘‘

کانگریس رکن پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں کچھ حقائق راجیہ سبھا میں رکھے، جو ثابت کرتے ہیں کہ مودی حکومت درختوں کی لگاتار کٹائی کر ماحولیات کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اسی ایوان میں کہا گیا تھا کہ ہم دیودار کے درخت کو نہیں کاٹنے دیں گے، لیکن بھاگیرتھ کے پاس ’ایکو سنسیٹیو زون‘ (ماحولیاتی طور پر حساس علاقہ) ہے، جہاں 6000 درختوں کو کاٹنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’چار دھام آل ویدر روڈ پر اندھا دھند چوڑی کاری کے نام پر درختوں کے ساتھ ساتھ پہاڑ کی بھی کٹائی ہوگی، تو یقینی ہے کہ لینڈ سلائیڈ کے واقعات بڑھیں گے۔‘‘


رنجیت رنجن موجودہ حالات پر اپنی فکر ظاہر کرتے ہوئے مودی حکومت پر یہ سنگین الزام عائد کیا کہ اس کے قول اور فعل میں تضاد ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’کئی لوگوں نے اپیل کی ہے کہ یہاں پر جو ’ایکو سنسیٹیو زون‘ ہے، اسے بچایا جائے۔ لیکن یہ حکومت ایوان میں کہتی کچھ ہے، باہر کرتی کچھ الگ ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ ہمالیہ میں چوڑی کاری ناکام ہو رہی ہے اور فوج و مسافر لینڈ سلائیڈ کی زد میں آ رہے ہیں۔ ایسے میں حکومت کو بتانا چاہیے کہ وہ آخر کس طرح کا ترقیاتی کام کر رہی ہے۔