اب مظفر نگر میں جمع ہوئے ہزاروں برہمن، یوگی حکومت پر لگایا استحصال کا الزام

سابق اسمبلی اسپیکر ماتا پرساد پانڈے نے کہا کہ قبل میں شاہی نظام سیاست میں قائم رہا، وزیر کا بیٹا وزیر بنتا رہا، لیکن ووٹ کی طاقت نے اس نظام کو بدلا ہے، آج اسی طاقت کو برہمن سماج کو بھی سمجھنا ہوگا۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد
user

آس محمد کیف

مظفر نگر میں جی آئی سی میدان پر گزشتہ 5 ستمبر کو منعقد ہوئی کسان مہاپنچایت کے بعد ہزاروں برہمن متحد ہو گئے ہیں اور اتر پردیش میں برسراقتدار بی جے پی حکومت پر سردمہری ظاہر کرنے اور استحصال کا الزام عائد کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ سمیلن سماجوادی پرٹی لیڈر راکیش شرما نے منعقد کیا تھا اور اسے ’برمھ مہاکمبھ‘ کا نام دیا گیا۔ سمیلن میں سماج کے لوگوں کی زبردست بھیڑ جمع ہوئی۔ سڑکوں پر آج بھی گاڑیوں اور پیدل آنے والے لوگوں کی لمبی قطاروں نے جام کی حالت پیدا کی ہوئی ہے۔ اس سمیلن میں سیاسی سطح پر برہمن سماج کو نظرانداز کرنے کو لے کر اتحاد کے ساتھ جدوجہد کرنے کا عزم بھی ظاہر کیا گیا۔ ساتھ ہی سیاسی شراکت داری کا مطالبہ بھی کیا گیا۔ مقررین نے بی جے پی پر برہمنوں کو نظر انداز کرنے اور ان کا استحصال کیے جانے کے ایشو کو زور و شور سے اٹھایا۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

سمیلن میں امنڈی بھیڑ کی وجہ سے شہر میں ’برمھ کمبھ‘ جیسا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ آریہ سماج روڈ اور مہاویر چوک پر بھگوان پرشورام کا پیلے رنگ کا پرچم لہرا رہا تھا۔ اپنی اپنی گاڑیوں اور ٹریکٹر ٹرالیوں سے برہمن سماج کے ہزاروں لوگ اس سمیلن میں شامل ہونے کے لیے پہنچے تھے۔ سمیلن میں مہمانِ خصوصی کی شکل میں سابق اسمبلی اسپیکر اور سابق وزیر ماتا پرساد پانڈے، سابق وزیر اور سماجوادی پارٹی کے قومی سکریٹری اور ترجمان ابھشیک مشرا موجود رہے۔ راکیش شرما اور سماج کے دیگر معزز لوگوں نے مہمانوں کو پگڑی اور شال دے کر اعزاز بخشا۔ مہمانِ خصوصی سابق اسمبلی اسپیکر ماتا پرساد پانڈے نے اس موقع پر کہا کہ قبل میں شاہی نظام سیاست میں قائم رہا۔ وزیر کا بیٹا وزیر بنتا رہا، لیکن ووٹ کی طاقت نے اس نظام کو بدلا ہے۔ آج اسی طاقت کو برہمن سماج کو بھی سمجھنا ہوگا۔ ای وی ایم کے ایک بٹن کے سہارے ملی ووٹ کی طاقت کا استعمال کرنے کے لیے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ ای وی ایم کی طاقت کے دم پر ہی سماج اپنی سیاسی شراکت داری کو حاصل کر پائے گا۔ ہمیں اسی مقصد کو لے کر آگے بڑھنا ہوگا۔ سماج کو سمجھنا ہوگا کہ ہم بغیر سیاسی طاقت حاصل کیے ترقی کے راستے پر نہیں بڑھ پائیں گے۔ اس موقع پر راکیش شرما نے لکھنؤ میں بھگوان پرشورام کی 108 فیٹ اونچی مورتی لگانے والے سماج کے لوگوں کو اعزاز بخشا۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

اس دوران سابق وزیر ابھشیک مشرا نے کہا کہ اتر پردیش میں سیاسی طور پر برہمن سماج کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت میں برہمن سماج کا استحصال عروج پر ہے۔ بے قصور برہمنوں کا قتل ہو رہا ہے، سماج کا استحصال ہو رہا ہے۔ مغربی اتر پردیش کے ابھرتے ہوئے برہمن لیڈر راکیش شرما نے کہا کہ ہماری شراکت داری کی بات تو سبھی پارٹیوں کے لوگ کرتے ہیں، لیکن ووٹ بینک کے طور پر ہی سماج کا استعمال کر کے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ سہارنپور ڈویژن کی 16 سیٹوں میں برہمن سماج اکثریت میں ہیں اور سیاسی طور پر شکست و فتح میں بڑا کردار نبھانے کی حالت میں ہے، لیکن یہاں سے جب بھی سماج کو اسمبلی اور لوک سبھا میں پہنچانے کی آواز اٹھائی جاتی ہے تو صرف سماج کو دھوکہ ہی ملتا ہے۔ سہارنپور ڈویژن کی ان 16 سیٹوں پر برہمن سماج کے 3.50 لاکھ ووٹ ہیں اور اگر سماج کی ذیلی ذاتوں کی شراکت داری کو اس میں جوڑ دیا جائے تو یہ 16 لاکھ سے زیادہ ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اتنی تعداد میں دوسری ذات کے ووٹ نہیں ہیں۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد

راکیش شرما نے کہا کہ اس اسٹیج کے ذریعہ سے میں ذات پات کی بات نہیں کر رہا، لیکن سماج کی تکلیف کو سامنے رکھنے کی کوشش ضرور کر رہا ہوں۔ برہمن کبھی بھی ذات پات کے نظام کا حامی نہیں رہا ہے، کیونکہ اگر برہمن ذات پات والا ہوتا تو راون کا پتلا نذرِ آتش نہیں کرتا اور راون کو ختم کرنے والے شری رام کی پوجا نہیں کرتا۔ ہم آج سیاسی سطح پر اپنی شراکت داری کی شکل میں عزت چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج کی حکومت میں ہر طبقہ غمزدہ اور پریشان ہے۔ کسانوں کی آواز 10 مہینوں کی تحریک کے بعد بھی نہیں سنی جا رہی ہے۔ برہمن سماج سے اتحاد کا عزم ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آج سماج کو ویسٹ یو پی میں اہم سیاسی شراکت داری کے لیے آواز اٹھانی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ جو لوگ یہاں پر برہمن سماج کو تعداد کی بنیاد پر کمزور بتاتے ہیں، وہ آج یہاں امنڈے سیلاب کو دیکھ لیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔