اب کورونا کی تیسری لہر یقینی، 2022 کے شروع میں ’اومیکرون‘ دکھائے گا اثر: ماہرین

کووڈ-19 سپرماڈل کمیٹی کے رکن ودیاساگر نے تیسری لہر کے تعلق سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کاری کا عمل جاری ہے، اس لیے اومیکرون ویریئنٹ کا اثر دوسری لہر کی طرح خطرناک نہیں ہوگا۔

فائل تصویر
فائل تصویر
user

تنویر

ہندوستان میں اب جلد ہی کورونا کی تیسری لہر سے متعلق پیشین گوئی کر دی گئی ہے۔ قومی کووڈ-19 سپرماڈل کمیٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں اس وقت روزانہ تقریباً 7500 نئے کیسز سامنے آ رہے ہیں، لیکن یہ نمبر اومیکرون کی وجہ سے بہت جلد بڑھ سکتا ہے۔ سپرماڈل کمیٹی کے چیف ودیاساگر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اومیکرون ویریئنٹ کی وجہ سے ملک کی کورونا کی تیسری لہر ضرور آئے گی، لیکن یہ دوسری لہر کے مقابلے میں کم اثر انداز ہوگی۔ ودیاساگر نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ کورونا کی تیسری لہر آئندہ سال کی شروعات میں آنے کا امکان ہے۔

ودیاساگر نے تیسری لہر کے تعلق سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکہ کاری کا عمل جاری ہے، اس لیے اومیکرون ویریئنٹ کا اثر دوسری لہر کی طرح دیکھنے کو نہیں ملے گا۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جیسے ہی اومیکرون ویریئنٹ ڈیلٹا کی جگہ لینا شروع کرے گا، روزانہ نئے کیسز کی تعداد تیزی کے ساتھ بڑھے گی۔


آئی آئی ٹی حیدر آباد میں پروفیسر ودیاساگر کا کہنا ہے کہ تیسری لہر آنے پر اگر ہندوستان میں حالت بہت خراب حالت میں بھی پہنچی تو روزانہ 2 لاکھ سے زیادہ نئے معاملے نہیں ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ یہ اندازہ ہے، پیشین گوئی نہیں۔ ہم پیشین گوئی کر سکتے تھے اگر ہم جانتے کہ ہندوستانی آبادی پر وائرس کا برتاؤ کیسا رہے گا۔ ہمارے تجزیہ کے مطابق سب سے خراب منظرنامہ میں بھی روزانہ معاملوں کی تعداد 1.7 لاکھ سے 1.8 لاکھ کے قریب رہے گی۔ یہ دوسری لہر کے روزانہ درج کیسز کے مقابلے میں نصف سے بھی کم ہیں۔‘‘

کووڈ-19 سپرماڈل کمیٹی کے دیگر رکن منندا اگروال کا کہنا ہے کہ اگر ہم جنوبی افریقہ اور خصوصی طور سے گوٹینگ علاقہ کو دیکھیں، جہاں پہلی بار اومیکرون کی شناخت کی گئی تھی، تو ہم معاملوں میں تیزی سے اضافہ کی روش دیکھتے ہیں۔ لیکن شروع میں اسپتال میں داخل ہونے کی حالت نہیں آئی۔ اب اس کی شروعات ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔