’اب 12 ریاستوں میں کروڑوں ووٹ کاٹے جائیں گے‘، الیکشن کمیشن کے ایس آئی آر سے متعلق تازہ اعلان پر کانگریس کا تلخ تبصرہ
کانگریس نے یاد دلایا کہ بہار میں جب ایس آئی آر ہوا تو ملک کے سامنے الیکشن کمیشن کی چوری کھل کر سامنے آ گئی۔ یہاں تک کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو پھٹکار بھی لگائی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے آج ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ کل، یعنی 28 اکتوبر سے 12 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں ایس آئی آر کا عمل شروع ہو جائے گا۔ اس اعلان کے بعد کانگریس نے الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ اس عمل کو انجام دے کر کروڑوں ووٹ کاٹنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن اب 12 ریاستوں میں ’ووٹ چوری‘ کا کھیل کھیلنے جا رہا ہے۔ ایس آئی آر کے نام پر بہار میں 69 لاکھ ووٹ کاٹے گئے، اب 12 ریاستوں میں کروڑوں ووٹ کاٹے جائیں گے۔‘‘
یہ بیان کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر دیا ہے۔ اس پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’یہ کھلے طور پر ’ووٹ چوری‘ ہے، جو نریندر مودی اور الیکشن کمیشن ساتھ مل کر کر رہے ہیں۔‘‘کانگریس نے یاد دلایا کہ ’’بہار میں جب ایس آئی آر ہوا تو ملک کے سامنے الیکشن کمیشن کی چوری کھل کر سامنے آ گئی۔ یہاں تک کہ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو پھٹکار بھی لگائی تھی۔‘‘
ووٹ چوری کے خلاف ملک گیر سطح پر مہم چلا رہی کانگریس نے الیکشن کمیشن کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ملک بھر میں ووٹ چوری کے الگ الگ معاملے اور طریقے سامنے آ رہے ہیں۔ کہیں سازش کے تحت ووٹ جوڑے جا رہے ہیں، تو کہیں کاٹے جا رہے ہیں۔ ان معاملوں پر الیکشن کمیشن کو جواب دینا چاہیے تھا، ان کی جانچ کرنی چاہیے تھی۔ اس کے برعکس الیکشن کمیشن ’ووٹ چوری‘ کے کھیل میں ہی لگ گیا۔‘‘ اپوزیشن پارٹی نے یہ بھی کہا کہ ’’12 ریاستوں میں ہونے والا ایس آئی آر جمہوریت کے خلاف ایک سازش ہے۔ عوام کے حقوق کو چھیننے کی سازش ہے۔‘‘
الیکشن کمیشن کے ذریعہ 12 ریاستوں میں ایس آئی آر کرانے کے فیصلہ پر کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے بھی اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ’’آج الیکشن کمیشن نے 12 ریاستوں میں ایس آئی آر کا اعلان کر دیا۔ ابھی تک بہار میں ہوئے ایس آئی آر سے متعلق سوالات کے جواب ہمیں نہیں ملے ہیں۔ حالات یہ تھے کہ ایس آئی آر کو درست کرنے کے لیے سپریم کورٹ کو آگے آنا پڑا۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’بہار کے ایس آئی آر سے الیکشن کمیشن اور بی جے پی کی نیت پورے ملک کے سامنے آ چکی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے ایس آئی آر کے تعلق سے اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب بھی ایس آئی آر ہوتا ہے، الیکشن کمیشن کے ملازمین ہر گھر جاتے ہیں، نئے ووٹرس کو جوڑتے ہیں اور جنھیں ڈیلیٹ کرنا ہوتا ہے، انھیں ڈیلیٹ کرتے ہیں۔ راہل گاندھی جی کے آلند اسمبلی سے جڑے ’ووٹ چوری‘ کے انکشاف کے بعد ایس آئی ٹی نے بتایا ہے کہ ووٹر لسٹ سے نام کاٹنے کا ایک سنٹرلائزڈ آپریشن کیا جا رہا تھا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’ان سارے معاملوں کے درمیان الیکشن کمیشن کے ذریعہ ایس آئی آر کروانا شبہات کے دائرے میں ہے، منشا ٹھیک نہیں لگتی۔ اپوزیشن اور ووٹر دونوں ہی مطمئن نہیں ہیں۔‘‘