اب 31 دسمبر تک کاٹن کی درآمد ڈیوٹی فری، 11 فیصد تک ملے گی چھوٹ، امریکی ٹیرف کو لے کر حکومت نے اٹھایا قدم

حکومت ہند کا ماننا ہے کہ ڈیوٹی فری کاٹن امپورٹ سے گھریلو صنعت کو کم لاگت میں کچّا مال ملے گا۔ اس سے امریکی ٹیرف کے اثر کو کسی حد تک متوازن کیا جا سکے گا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ’انسٹاگرام’</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

حکومت ہند نے کاٹن کی ڈیوٹی فری درآمد مزید تین مہینے بڑھا دی ہے۔ اب ٹیکسٹائل کاروباری 31 دسمبر تک بغیر امپورٹ ڈیوٹی کے باہر سے کاٹن منگوا سکیں گے۔ اس سے پہلے حکومت نے 19 اگست سے 30 ستمبر تک کے لیے اس کی چھوٹ دی تھی۔ ٹیکسٹائل کاروباریوں کو 50 فیصد امریکی ٹیرف کے بوجھ سے راحت دینے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔

امریکہ نے ہندوستان سے اپنے ملک میں درآمد کپڑوں پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔ اس وجہ سے ہندوستانی ٹیکسٹائل اور ٹیکسٹائل صنعت پر لاگت اور برآمداتی مقابلہ کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ حکومت ہند کا ماننا ہے کہ ڈیوٹی فری کاٹن امپورٹ سے گھریلو صنعت کو کم لاگت میں کچّا مال ملے گا۔ اس سے امریکی ٹیرف کے اثر کو کسی حد تک متوازن کیا جا سکے گا۔


آج وزارت نے اپنے ایک بیان میں کہا- ’’برآمد کنندگان کو مزید سپورٹ کرنے کے لیے مرکزی حکومت نے کپاس (ایچ ایس 5201) پر امپورٹ ڈیوٹی چھوٹ کو 30 ستمبر 2025 سے بڑھا کر 31 دسمبر 2025 تک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘

درآمد ڈیوٹی میں کُل 11 فیصد کی چھوٹ ملے گی۔ اس میں 5 فیصد بیسک کسٹم ڈیوٹی (بی سی ڈی) اور 5 فیصد ایگریکلچر انفراسٹرکچر اینڈ ڈیولپمنٹ سیس (اے آئی ڈی سی) کے ساتھ ساتھ دونوں پر 10 فیصد سوشل ویلفیئر سرچارج، یعنی کُل 11 فیصد درآمد ڈیوٹی سے چھوٹ شامل ہے۔


اس قدم سے ٹیکسٹائل ویلیو چین، جیسے یارن، فیبرک، گارمینٹس اور میڈ اَپس کے انپٹ کاسٹ کم ہونے کی امید ہے۔ اس سے ٹیکسٹائل مینوفیکچررز اور صارفین دونوں کو راحت ملے گی۔ 27 اگست سے امریکہ نے ہندوستانی اشیا جیسے ٹیکسٹائل، ہیرے جواہرات اور چمڑے پر 50 فیصد ڈیوٹی نافذ کر دی ہے۔

پی آئی بی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری تقریباً 350 ارب ڈالر کی ہے اور یہ زراعت کے بعد دوسرا سب سے بڑا روزگار دینے والا شعبہ ہے۔ 4.5 کروڑ سے زیادہ لوگ براہ راست اس سیکٹر سے جڑے ہیں۔ 24-2023 میں ہندوستان نے 34.4 بلین ڈالر قیمت کا کپڑا برآمد کیا تھا لیکن امریکی ٹیرف سے برآمد کو بڑا جھٹکا لگ سکتا ہے۔ حالانکہ ڈیوٹی فری کاٹن کاٹن کی درآمد سے کپڑا مِلوں کی لاگت گھٹے گی۔ دھاگہ اور کپڑے سستے ہوں گے۔ ہندوستان عالمی بازار میں خود کو مقابلہ برقرار رکھنے کے قابل رکھ پائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔