روسی تیل سے چند ریفائنریاں منافع میں، برآمد کنندگان بھگت رہے امریکی ٹیرف کا خمیازہ: رگھورام راجن

سابق آر بی آئی گورنر رگھورام راجن نے امریکی 50 فیصد ٹیرف کو ہندوستان کے لیے ’ویک اپ کال‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ روسی تیل پر انحصار کم کریں، عالمی تجارت و مالیات تیزی سے ہتھیار بن رہی ہے

 رگھورام راجن / تصویر آئی اے این ایس
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی حکومت کی جانب سے ہندوستانی ایکسپورٹ پر 50 فیصد ٹیرف اور روسی خام تیل کی خریداری پر اضافی 25 فیصد جرمانہ نافذ ہونے کے بعد ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر اور معروف ماہرِ معیشت ڈاکٹر رگھورام راجن نے اس اقدام کو نہایت تشویشناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق یہ صورتحال ہندوستان کے لیے ’ویک اپ کال‘ یعنی بیدار ہونے کا وقت ہے اور اس سے سبق سیکھتے ہوئے تجارتی حکمتِ عملی پر ازسرِ نو غور کرنا ضروری ہے۔

’انڈیا ٹوڈے‘ کو دیے گئے اپنے تازہ انٹرویو میں راجن نے کہا کہ موجودہ عالمی حالات میں تجارت، سرمایہ کاری اور مالیات تیزی سے جغرافیائی سیاست کا ہتھیار بنتے جا رہے ہیں، اس لیے ہندوستان کو کسی ایک ملک پر حد سے زیادہ انحصار نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ایک وارننگ ہے کہ ہمیں اپنے تجارتی تعلقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے مشرقی ایشیا، یورپ اور افریقی خطوں کی طرف دیکھنا ہوگا۔ ساتھ ہی ایسی اصلاحات نافذ کرنا ہوں گی جو ہمیں نوجوانوں کے لیے خاطر خواہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور 8 سے 8.5 فیصد ترقی کی شرح حاصل کرنے میں مدد دیں۔‘‘


راجن کے مطابق امریکی انتظامیہ کا تازہ اقدام اس بات کا اشارہ ہے کہ ہندوستان کو اپنی توانائی پالیسی، بالخصوص روسی خام تیل پر انحصار کے معاملے پر نظرثانی کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ طے کرنا ہوگا کہ اس خریداری سے کسے فائدہ ہو رہا ہے اور کسے نقصان۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہندوستانی ریفائنریاں تو زبردست منافع کما رہی ہیں لیکن برآمد کنندگان اس کی قیمت بھاری ٹیرف کے ذریعے ادا کر رہے ہیں۔ اگر اس کا مجموعی فائدہ زیادہ نہیں ہے تو اس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ کیا ہمیں یہ خریداری جاری رکھنی چاہیے یا نہیں۔‘‘

راجن نے وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر نوارو کے اس الزام کو بھی مسترد کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستانی ریفائنر روسی تیل سے ناجائز منافع کما رہے ہیں اور بالواسطہ طور پر یوکرین جنگ کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ راجن کے بقول، ’’ایسا لگتا ہے کہ کسی مرحلے پر صدر ٹرمپ نے یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ ہندوستان امریکی قواعد کے مطابق نہیں چل رہا اور اسے الگ تھلگ کرنا چاہیے۔ نوارو فنانشل ٹائمز میں بغیر منظوری کے کچھ نہیں لکھیں گے۔‘‘


واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس نئے فیصلے سے ہندوستانی برآمد کنندگان کو شدید دھچکا پہنچا ہے جبکہ روسی تیل کے بڑے خریدار چین اور یورپی ممالک پر ایسی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کے مطابق ہندوستان کے لیے یہ ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنی توانائی اور تجارتی پالیسیوں پر متوازن حکمتِ عملی اپنائے تاکہ عالمی سطح پر اس کے معاشی مفادات محفوظ رہ سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔