’اب کی بار ٹرمپ سرکار‘ نعرے کا خمیازہ، امریکی ٹیرف سے 2.17 لاکھ کروڑ کا نقصان، ملکارجن کھڑگے کا وزیر اعظم مودی پر حملہ

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم مودی پر حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ان کے ’دوست‘ امریکی صدر ٹرمپ کے 50 فیصد ٹیرف سے ہندوستان کو 2.17 لاکھ کروڑ کا نقصان ہوگا اور روزگار پر گہرا بحران آئے گا

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے </p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ’اب کی بار، ٹرمپ سرکار‘ والے نعرے اور خارجہ پالیسی کی ناکامی کا خمیازہ ہندوستانی کسانوں اور برآمدات پر مبنی صنعتوں کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج سے ہندوستانی برآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں صرف دس بڑے سیکٹرز میں ہی 2.17 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔

کھڑگے نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان کے کسانوں پر پڑے گا، بالخصوص کپاس کے کاشتکاروں کی حالت نہایت خراب ہوگی۔ انہوں نے وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’آپ نے کہا تھا کہ کسانوں کو بچانے کے لیے کسی بھی ذاتی قیمت کو ادا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن حقیقت میں آپ نے ان کے روزگار اور زندگیوں کو بچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘‘

کھڑگے کے مطابق، گلوبل ٹریڈ ریسرچ انیشی ایٹو (جی ٹی آر آئی) کی رپورٹ کہتی ہے کہ اس ٹیرف کے سبب ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً ایک فیصد متاثر ہو سکتا ہے، جب کہ اس سے چین کو فائدہ ہوگا۔ کھڑگے نے دعویٰ کیا کہ کئی برآمدات پر مبنی صنعتوں میں بڑے پیمانے پر روزگار ختم ہونے کا اندیشہ ہے اور یہ بحران مائیکرو، اسمال اور میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) کو بھی بری طرح متاثر کرے گا۔


انہوں نے اپنے بیان میں تفصیل دیتے ہوئے کہا کہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہی تقریباً پانچ لاکھ افراد کے روزگار پر براہِ راست اور بالواسطہ خطرہ منڈلا رہا ہے۔ جواہرات اور زیورات کے شعبے میں بھی ڈیڑھ سے دو لاکھ ملازمتیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ سوراشٹر خطے میں ہیرا تراشی اور پالش کے کام سے جڑے تقریباً ایک لاکھ مزدور اپریل سے بے روزگار ہو چکے ہیں، جب سے امریکی حکومت نے 10 فیصد ابتدائی ٹیرف نافذ کیا تھا۔

اسی طرح جھینگا فارمنگ کرنے والے تقریباً پانچ لاکھ کسانوں اور ان سے جڑے ڈھائی ملین افراد کی زندگیوں پر بھی یہ نیا ٹیرف خطرہ بن کر آیا ہے۔ کھڑگے نے کہا، ’’ہندوستانی قومی مفاد سب سے اہم ہے لیکن وزیر اعظم کی خارجہ پالیسی میں گہرائی اور سنجیدگی کی کمی نے ہمارے معاشی مفاد کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔‘‘

کانگریس صدر نے کہا کہ مودی حکومت تجارتی معاہدہ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اور اب برآمدات پر مبنی اہم سیکٹرز کو تحفظ دینے میں بھی ناکام ہو رہی ہے۔ انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر یہی حالات رہے تو آئندہ مہینوں میں بڑے پیمانے پر بیروزگاری اور معیشت میں سست روی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

کھڑگے نے اپنی پوسٹ کے ساتھ ایک تفصیلی چارٹ بھی شیئر کیا ہے جس میں مختلف برآمداتی مصنوعات، ان کی کل مالیت اور 50 فیصد ٹیرف کے تحت ہونے والے نقصان کے اعداد و شمار درج ہیں۔ اس میں ٹیکسٹائل، زیورات، چمڑے، سمندری مصنوعات، کیمیکلز، اسٹیل و ایلومینیم، زرعی مصنوعات، انجینئرنگ، شیشے اور ڈیری پروڈکٹس جیسے شعبے شامل ہیں۔ کھڑگے نے کہا کہ ابھی محض شروعات ہے اصل بحران اس سے کہیں بڑا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔