ایئر انڈیا کی بین الاقوامی پرواز میں شراب پی کر پیشاب کرنے کے معاملے میں پائلٹ سمیت عملہ کے ارکان کو نوٹس

ایئر انڈیا نے اپنی بین الاقوامی پرواز میں نشے میں دھت مسافر کے ایک ساتھی خاتون مسافر پر پیشاب کرنے کا معاملہ پیش آنے کے بعد کیبن کریو کے چار ارکان اور پائلٹ کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے

ایئر انڈیا کی پرواز
ایئر انڈیا کی پرواز
user

یو این آئی

نئی دہلی: ایئر انڈیا نے نیویارک سے نئی دہلی آنے والی اپنی بین الاقوامی پرواز میں نشے میں دھت مسافر کے ایک ساتھی خاتون مسافر پر پیشاب کرنے کا معاملہ پیش آنے کے بعد کیبن کریو کے چار ارکان اور پائلٹ کو شوکاز نوٹس جاری کیا ہے، اور معاملے کی جانچ مکمل ہونے تک انہيں روسٹر سے ہٹا دیا ہے۔ ایئر لائن طیارے میں شراب پیش کرنے سے متعلق اپنی پالیسی پر بھی نظرثانی کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ اس شرمناک حرکت کو انجام دینے کے 6 ہفتوں بعد ملزم مسافر شنکر مشرا کو گزشتہ روز بنگلورو سے گرفتار کر لیا گیا۔ اس کے بعد اسے دہلی لایا گیا اور پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں پیش کیا گیا۔ جہاں سے اسے 14 روزہ عدالتی تحویل میں بھیجا گیا ہے۔تاہم عدالت نے پولیس کی ملزم کو ریمانڈ میں لینے کی درخواست کو نامنظور کر دیا۔

ایئر انڈیا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر، کیمپبل ولسن نے ہفتہ کے روز ایک بیان میں کہا، "ایئر انڈیا اس طرح کے دورانِ پرواز پیش آنے والے واقعات پر انتہائی فکر مند ہے جہاں ہمارے ہوائی جہاز کے ساتھی مسافروں کی قابل مذمت حرکتوں سے صارفین کو خطرہ لاحق ہوتا ہے"۔


ولسن نے بیان میں کہا، "ہمیں ایسے تجربات پر افسوس اور رنج ہے۔ ایئر انڈیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ وہ ان معاملات کو فضائی اور زمینی سطح پر بہتر طریقے سے سنبھال سکتی ہے اور اس طرح کے واقعات کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

اس سلسلے میں کی جانے والی کارروائی کے بارے میں بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’26 نومبر 2022 کو نیویارک اور دہلی کے درمیان پرواز کرنے والے طیارے کے واقعے کے حوالے سے کیبن کریو کے چار ارکان اور ایک پائلٹ کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور انہیں جانچ مکمل ہونے تک روسٹر سے ہٹا دیا گیا ہے"۔

ایئر انڈیا کے سی ای او نے ایئر لائن کی طرف سے کیے گئے دیگر اقدامات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دوران پرواز شرواب سروس، بورڈنگ کے بعد شکایات درج کرنے اور شکایات کے ازالے سمیت مختلف پہلوؤں کو اندرونی طور پر اٹھایا گیا ہے، اس بات کی تحقیقات جاری ہیں کہ آیا وہاں موجو دوسرے ملازمین کی طرف سے بھی کوئی لاپرواہی ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔