’لوک پال کے تحت آج تک ایک بھی شخص پر نہیں چلا مقدمہ‘، پارلیمانی کمیٹی نے لوک پال کی کارکردگی پر اٹھائے سوال

پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ سال مئی سے خالی پڑے لوک پال چیئرپرسن کے عہدہ کو نہیں بھرے جانے پر سوال اٹھایا اور تقرریوں کو بھرنے کے لیے کی جا رہی کارروائی پر حکومت سے جواب مانگا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لوک پال، تصویر آئی اے این سی</p></div>

لوک پال، تصویر آئی اے این سی

user

قومی آوازبیورو

پارلیمانی کمیٹی نے لوک پال اور اس کی کارکردگی کو لے کر فکری مندی کا اظہار کیا ہے۔ بدعنوانوں کو سزا دینے کے لیے لائے گئے لوک پال پر پارلیمنٹ میں ایک رپورٹ پیش کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ لوک پال کے تحت آج تک بدعنوانی کے ایک بھی ملزم شخص کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ لوک پال کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے۔

پارلیمانی کمیٹی نے گزشتہ سال مئی سے خالی پڑے لوک پال چیئرپرسن کے عہدہ کو نہیں بھرے جانے پر نہ صرف سوال اٹھایا ہے بلکہ تقرریوں کو بھرنے کے لیے کی جا رہی کارروائی پر حکومت سے جواب بھی مانگا ہے۔ رپورٹ میں کمیٹی نے کہا ہے کہ لوک پال کے ذریعہ دیئے گئے اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بڑی تعداد میں شکایتوں کا نمٹارا اس بنیاد پر کیا جا رہا ہے کہ وہ ’مقررہ خاکہ‘ میں نہیں ہیں۔ لوک پال نے کمیٹی کے سامنے پیش کیا ہے کہ اس نے آج تک بدعنوان ایک بھی شخص پر الزام نہیں لگایا ہے۔ پینل نے کہا کہ عوامی زندگی میں بدعنوانی سے نمٹنے کے لیے قانونی اور تنظیمی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے لوک پال کا قیام کیا گیا تھا، لیکن اس کی کارکردگی مایوس کن ہے۔


پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے جو اپنی رپورٹ پیش کی ہے اس میں صاف طور پر کہا ہے کہ لوک پال کا کام اطمینان بخش نہیں ہے۔ ساتھ ہی کمیٹی نے خیال ظاہر کیا ہے کہ لوک پال کا قیام صاف اور ذمہ دار حکومت کو فروغ دینے کی کوشش کے تحت کیا گیا تھا، اس لیے اسے ایک رخنہ انداز کی جگہ ایک حامی کی شکل میں کام کرنا چاہیے۔ پارلیمانی اسٹینڈنگ کمیٹی نے لوک پال سے سفارش کی ہے کہ وہ صرف تکنیکی بنیاد پر حقیقی شکایتوں کو یہ کہتے ہوئےخارج نہ کرے کہ یہ مقرر کردہ خاکہ میں نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت جبکہ ہندوستان جی-20 بدعنوان مخالف ورکنگ گروپ کی قیادت کر رہا ہے، لوک پال کو اس موقع پر آگے آنا چاہیے اور ملک میں اینٹی کرپشن منظرنامہ کو مضبوط کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔