چندریان-3 کے ذریعہ پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کرنے والے اِسرو کا کوئی بھی سائنسداں کروڑپتی نہیں!

سابق اِسرو چیف مادھون کا کہنا ہے کہ اِسرو کے سائنسدانوں میں کوئی کروڑپتی نہیں ہے، وہ ہمیشہ بہت سادہ اور صبر والی زندگی گزارتے ہیں، وہ پیسے کے لیے فکرمند نہیں، بلکہ اپنے مشن کے تئیں جذباتی اور وقف ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اِسرو کی ٹیم، تصویر @isro</p></div>

اِسرو کی ٹیم، تصویر @isro

user

قومی آوازبیورو

چندریان-3 کا لینڈر ماڈیول (ایل ایم) 23 اگست کی شام چاند کی سطح پر اتر گیا اور اس کے ساتھ ہی ہندوستان چاند کے جنوبی قطب پر پہنچنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔ چندریان-3 کی اس کامیابی نے پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کر دیا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ملک کا وقار بلند کرنے والے اِسرو (انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کا کوئی بھی سائنسداں کروڑپتی نہیں ہے۔ جی ہاں، یہ انکشاف کیا ہے اِسرو کے سابق چیف جی. مادھون نایر نے۔

مادھون چندریان-3 کی کامیابی سے بے حد خوش ہیں اور انھوں نے اِسرو کے سائنسدانوں کو اس کے لیے مبارکباد بھی پیش کی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس خلائی ایجنسی کے سائنسدانوں نے ترقی یافتہ ممالک کے سائنسدانوں کے پانچویں حصے کے برابر تنخواہ پا کر یہ تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔ ساتھ ہی اِسرو کے سابق چیف یہ بھی کہتے ہیں کہ اِسرو میں سائنسدانوں کے لیے کم تنخواہ ایک سبب ہے کہ وہ خلائی تحقیق کے لیے کم لاگت والے سامان تلاش کر سکے۔


جی. مادھون نایر کا کہنا ہے کہ اِسرو کے سائنسدانوں میں کوئی کروڑپتی نہیں ہے اور وہ ہمیشہ بہت سادہ اور صبر والی زندگی گزارتے ہیں۔ وہ واقعی میں پیسے کے بارے میں فکرمند نہیں ہیں، بلکہ اپنے مشن کے تئیں جذباتی اور وقف ہیں۔ اسی طرح ہم نے زیادہ اونچائیاں حاصل کیں۔ نایر مزید کہتے ہیں کہ اِسرو کے سائنسداں محتاط منصوبہ اور طویل مدتی نظریہ کے ذریعہ اپنے مقاصد حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم نے ماضی میں جو سیکھا ہے اسے اگلے مشن کے لیے استعمال کیا۔ واقعی میں ہم نے قطبی سیٹلائٹ لانچنگ طیارہ کے لیے تقریباً 30 سال قبل جو انجن تیار کیا تھا، وہی انجن جی ایس ایل وی کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

مادھون نایر بتاتے ہیں کہ ہندوستان اپنی خلائی مہموں کے لیے گھریلو تکنیک کا استعمال کرتا ہے اور اس سے انھیں لاگت کو بہت کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی خلائی مہم کی لاگت دیگر ممالک کی خلائی مہموں کے مقابلے میں 50 سے 60 فیصد کم ہے۔ نایر کا کہنا ہے کہ چندریان-3 کی کامیابی ہندوستان کے سیاروں کی تلاش شروع کرنے کے لیے پہلا قدم ہے اور یہ ایک بہترین شروعات ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔